سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو عاصمہ رانی قتل کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا۔
سپریم کورٹ میں عاصمہ رانی از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ وکیل صفائی صادق اللہ نے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے لیے دلائل میں کہا کہ عاصمہ رانی کا قتل ذاتی شمنی ہے ،دہشت گردی نہیں، ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ ذاتی رنجش پرقتل ہوا، لیکن پشاور ہائیکورٹ نے دہشت گردی کی دفعات شامل رکھیں۔
سپریم کورٹ نے دہشت گردی کی دفعات کے خلاف اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ رجسٹرارآفس کو بھجوا دیا۔عدالت نے کیس کی سماعت دس روز کے لیے ملتوی کردی۔
عاصمہ رانی کو کوہاٹ میں قتل کیا گیا تھا اور ملزم صادق اللہ متحدہ عرب امارات فرار ہو گیا تھا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے معاملہ کا نوٹس لیا تھا جس پر خیبر پختونخوا پولیس ملزم کو شارجہ سے گرفتار کرکے واپس لائی تھی۔
عاصمہ رانی ایبٹ آباد میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کر رہی تھی اوراسے كوہاٹ میں گھر كے سامنے فائرنگ كركے قتل كیاگیا تھا۔ مقتولہ کے ورثا کا الزام تھا کہ ملزم کا تعلق تحریک انصاف سے ہے اور پولیس تعاون نہیں کر رہی۔