لاہورہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر7 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیدیا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے اورانہیں بیرون ملک جانے کی اجازت دینے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے مریم نوازشریف کی درخواست وفاقی حکومت کی نظر ثانی کمیٹی کو بھجوا دی ہے اور حکومتی نظر ثانی کمیٹی کو درخواست پر سات روز میں فیصلہ کرنے کا حکم جاری کر دیاہے ۔
لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست نمٹاتے ہوئے حکم دیا کہ کابینہ کی ریویو کمیٹی 7 روز میں اس پر فیصلہ کرے۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مریم نوازشریف کی نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ بیرون ملک سفر کیلیے چھ ہفتوں کی اجازت دی جائے ، درخواست میں وفاقی حکومت ، چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا گیاہے ۔
مریم نوازشریف کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے بیرون ملک ایک بار سفر کی اجازت مانگی ہے،وفاقی حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ آرڈیننس کی خلاف ورزی کی ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آرڈیننس کے سیکشن3کے تحت وفاقی حکومت کے سامنے ریویوفائل کرسکتے ہیں۔
مریم نواز کے وکیل نے کہا کہ مریم نواز نے ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے حکومت کو کوئی درخواست نہیں دی، سنے بغیر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا،عدالت سے بہتر ہمارے پاس کوئی فورم نہیں، حکومتی وزرا کھلے عام کہہ رہے ہیں ہم مریم کو جانے نہیں دیں گے۔
وکیل کا کہناتھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، ایک معاملہ عدالت میں ہے اور وزرا اس پر اپنے فیصلے سنا رہے ہیں۔
عدالت عالیہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت کے پاس جائیں اورکابینہ اس پر فیصلہ کرے تو پھرعدالت آنا چاہیے تھا۔ وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کے معاملے میں یہ ساری چیزیں سامنے آئیں،حکومت نے نام نہیں نکالا۔