اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست قابل قبول ہونے سے متعلق 15 ستمبر تک دلائل طلب کرلیے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست قابل قبول ہونے سے متعلق 15 ستمبر تک دلائل طلب کرلیے

سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نظرثانی درخواست نمٹادی

سپریم کورٹ نے جج ارشد ملک ویڈیو کیس میں نواز شریف کی نظرثانی درخواست نمٹادی۔

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل نظرثانی کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ پر چھوڑا، فیصلے میں لکھا ہے ہماری مداخلت کی گنجائش نہیں، قانون جانے اوراس کا کام۔

درخواست گزار نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا دیکھنا یہ ہے پریس کانفرنس سے عدلیہ کو نقصان پہنچا یا نہیں۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کیسے تسلیم کرلیں کہ عدلیہ کو نقصان پہنچا؟ خواجہ صاحب نے نظرثانی میں جو باتیں کیں وہ عدالت پہلے مان چکی ہے، دالت سے جو آپ مانگ رہے ہیں ہم پہلے ہی دے چکے ہیں، اگر چاہتے ہیں آپ کا حق متاثرنہ ہو توپہلی بات دوبارہ لکھ دیتےہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تبصرے شروع ہو گئے کہ ہائیکورٹ کے ہاتھ باندھ دیئے گئے، یہ بات تب ہوتی ہے جب فیصلہ پڑھے بغیر تبصرے شروع ہو جاتے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ ویڈیو اسکینڈل پر اپنا فیصلہ کرنے میں مکمل آزاد ہے اوراپنا راستہ خود تلاش کرے

چیف جسٹس نےکہاکہ ججزکسی کے ساتھ نانصافی نہیں کرتے، جو فیصلہ بھی ہو گا میرٹ پر ہوگا۔سپریم کورٹ نے نواز شریف کی نظرثانی درخواست نمٹا دی۔