اغوا کے بعد بازیاب ہونے والی کراچی کی رہائشی دعا منگی نے تفتیشی حکام کو اپنا پہلا باضابطہ بیان ریکارڈ کرا دیا۔
دعا منگی نے تفتیشی ٹیم کو ریکارڈ کروائے گئے بیان میں کہا کہ حارث اور میں چائے کے ہوٹل سے اٹھ کر ٹہلنے نکلے کہ اچانک دو لوگوں نے مجھے پکڑکرگاڑی میں ڈال دیا، اس کے بعد شور ہونے لگا، پھر اچانک گولی چلنے کی آوازآئی۔
اغوا کاروں کے چنگل سے بچ جانے والی دعا منگی نے بیان میں کہا کہ ملزمان نے میرے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اورآنکھوں پر پٹی باندھ کر گھماتے رہے۔ ملزمان نے مجھے 3 بار دوسری گاڑیوں میں منتقل کیا اور گھماتے رہے۔
دعا منگی نے بتایا کہ میں نے کسی شخص کا چہرہ نہیں دیکھا۔ ملزمان کھانا کھلاتے وقت آنکھوں سے پٹی ہٹاتے تھے۔ ہر بار کھانا دینے والے ملزمان کی آواز الگ ہوتی تھی۔ ملزمان میرے ہاتھ پاؤں باندھ کرکانوں میں ایئر فون لگا دیتے تھے۔