وکلا نے لاہور میں امراض قلب کے اسپتال پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پر دھاوا بول دیا اورآپریشن تھیٹر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے پر 6 مریض جاں بحق ہوگئے۔
وکلا کی غنڈہ گردی سے علاج معالجہ رک گیا جس کی وجہ سے ایک خاتون جاں بحق ہوگئیں۔جاں بحق ہونے والی بزرگ خاتون کی شناخت گلشن کے نام سے ہوئی ہے۔
وکلا کے حملے سے مریضوں میں خوف و ہراس پھیلا چکا ہے جبکہ ڈاکٹر اندر محصور ہو کر رہ گئے ہیں،ہسپتال میں طبی امداد کا سلسلہ رک چکا ہے۔
سانحہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں جاں بحق افراد کے سرکاری اعدادوشمار جاری کردیئے گئے۔دنیا نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے دوران چار افراد لقمہ اجل بنے ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق وکلا کے جتھے نے مریضوں کی ڈرپس کھینچ ڈالیں۔ مریض اسپتال سے نکل کر روڈ پرآگئے،ہسپتال میں نرسزاور مریضوں کی چیخوں سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔
اس دوران ڈاکٹر اور نرسز ایک مریضہ کا علاج چھوڑ کر چلے گئے، علاج رکنے کے سبب بزرگ خاتون جاں بحق ہو گئی، گلشن بی بی کو دل میں تکلیف کے سبب ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔
وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی۔ وزیراعلی کا کہنا تھا کہ کوئی قانون سے بالاتر نہیں، دل کے ہسپتال میں ایسا واقعہ ناقابل برداشت ہے۔
واضع رہے کہ ہسپتالوں پرحملے جنگ کے دنوں میں بھی نہیں کیے جاتے لیکن وکلا کی بڑی تعدادنے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی پرحملہ کرکے کم ظرفی کی اعلیٰ مثال قائم کرکے تمام ریکارڈ توڑ دیے ۔