اپوزیشن نے چیف الیکشن کمشنر کے حکومتی امیدوار کی مشروط حمایت پرآمادگی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے پاس الیکشن کمیشن ارکان کی تقرری کا مسئلہ حل کرنے کا آخری موقع ہے۔
چیف الیکشن کمشنراور دو ارکان کی تقرری کے معاملے پراسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرکی زیر صدارت حکومت اوراپوزیشن کا اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن بدستوراپنے مطالبات پرقائم ہے اور حکومت نے اپوزیشن سے لچک دکھانے کی درخواست کی ہے۔
اپوزیشن نے دو الیکشن کمیشن ارکان کی حمایت کے بدلے چیف الیکشن کمشنر کے حکومتی امیدوار حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ دو ممبران کا تقرر ہمارے مشورے پرکریں،اگر یہ بات تسلیم کی گئی تو چیف الیکشن کمشنرپرحکومتی امیدوارکی حمایت کریں گے۔
علاوہ ازیں اکرم درانی کی زیرصدارت رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنراور2 ممبران کی تقرری سے متعلق معاملہ پرغور کیا گیا، تینوں حکام کی تقرری کا فیصلہ ایک ساتھ کرنے پراتفاق ہوا ہے
اکرم درانی نے کہاکہ گزشتہ انتخابات میں عوام کا الیکشن کمیشن کا اعتماد خراب ہوا، ہم نے الیکشن کمیشن کا اعتماد بحال کرنا ہے اوراپوزیشن نے اچھی شہرت کے حامل افراد کے نام دیے ہیں۔
اکرم درانی نے کہا کوشش ہے یہ معاملہ پارلیمنٹ حل کرے، حکومت مایوسی کا شکار ہے اوراتنی نااہل ہے کہ خود معاملہ حل نہیں کرپارہی اور کسی بھی بات پر اتفاق رائے پیدا نہیں کر پارہی،اس کے پاس آخری موقع ہے وہ الیکشن کمیشن کا معاملہ حل کرلے۔
احسن اقبال نے کہا کہ تین سال پہلے سے پتہ تھا کہ چیف الیکشن کمشنرریٹائر ہونے والے ہیں، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت پہلے ہی ہوجانی چاہیے تھی، حکومت نے الیکشن کمیشن کے دوممبران کی تقرری کے حوالے سے غیر آئینی کام کیا اور آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع پر بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔
ترجمان عوامی نیشنل پارٹی زاہد خان نے ایک بیان میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے عہدے کے لیے حکومت کے نامزد کردہ نام متنازع ہیں، حکومت کو چاہیے کہ چیف الیکشن کمشنرکے لیے اپوزیشن کے تجویز کردہ ناموں پراتفاق کرے، ہم حکومت کے نام پر اعتماد نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت چیف الیکشن کمشنرکے لیے تجویز کردہ چند ناموں کی پشت پناہی کر رہی ہے، کسی صورت میں ایسے متنازع افراد کو چیف الیکشن کمشنر تعینات نہیں ہونا چاہیے۔