انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے چونیاں میں چار بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کرقتل کرنے والے سفاک مجرم سہیل شہزاد کو تین مرتبہ سزائے موت دینے کا حکم سنا دیا ہے۔
یہ فیصلہ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج محمد اقبال نے کوٹ لکھپت جیل میں سنایا۔ انہوں نے مجرم سہیل شہزاد کو اس کیس میں ایک مرتبہ عمر قید کی سزا بھی سنائی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم سہیل شہزادہ کے خلاف 23 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جبکہ مجرم کا 342 کا حتمی بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالرؤف وٹو کی سربراہی میں تین رکنی ٹیم نے دلائل دیے۔ سیکیورٹی ایشوز کے باعث ملزم کا جیل ٹرائل کیا گیا۔
یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے رواں سال یکم اکتوبرکو بچوں کے قاتل مجرم سہیل شہزاد کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے 2 اکتوبرکو انسداد دہشتگردی عدالت میں اسے پیش کرکے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا۔
واضح رہے کہ رواں سال جون میں 8 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے لاپتا ہو گئے تھے جبکہ 16 ستمبر کی رات کو 8 سالہ فیضان لاپتہ ہوا تھا، ان میں سے 3 بچوں کی لاشیں 17 ستمبر کو چونیاں بائی پاس کے قریب مٹی کے ٹیلوں سے ملی تھیں۔
بعد ازاں 6 نومبرکوگرفتارملزم سہیل شہزاد نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا تھا جس کے بعد ان کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا۔