ملتان کی بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی کے لیکچرار جنید حفیظ کو مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں پھانسی کی سزا سنا دی گئی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ملتان نے مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں گرفتار سابق یونیورسٹی لیکچرار کے خلاف محفوظ فیصلہ سنایا اور انہیں موت کی سزا کا حکم دیا۔
عدالت کی جانب سے سابق یونیورسٹی لیکچرار کو دیگر الزامات ثابت ہونے پرعمر قید اور10 سال قید کا بھی حکم سنایا گیا ہے اور ان پر 5 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومتی پراسیکوٹر ضیا الرحمٰن چوہدری نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج کاشف قیوم نے آج سینٹرل جیل ملتان میں کیس کا فیصلہ سنایا جس میں ملزم جنید حفیظ کو دفعہ 295 اے، بی اور سی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزا سنائی گئی ہے۔
پراسیکوٹر ضیا الرحمٰن چوہدری کا کہنا تھا کہ ملزم کے خلاف تینوں سزاؤں پرعملدرآمد ایک ساتھ شروع ہوگا، جس میں عمر قید اور قید کی سزا پوری ہونے پر پھانسی کی سزا دی جائے گی۔
کیس کی گزشتہ سماعت 12 دسمبر کو دیر رات تک جاری رہی جس میں ملزم کے وکلا اور استغاثہ کی جانب سے چوہدری ضیاء الرحمٰن نے دلائل مکمل کیے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران ملزم کے خلاف 15 گواہوں کی شہادتیں اور زیر دفعہ 342 کے بیانات مکمل کیے گئےجبکہ مقدمے کے بقیہ 11 گواہوں کو غیر ضروری جان کر ترک کر دیا گیا۔
عدالتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے ملزم جنید حفیظ کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے کی توقع نہیں کر رہے تھے، اور وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔
اس سے قبل مقدمے میں ملزم جنید کی جانب سے پیروی کرنے والے پہلے وکیل راشد رحمٰن کو7 مئی 2014 کو چوک کچہری پر واقع چیمبر میں گولی مارکر قتل کیا جاچکا ہے جس کے بعد دوسرے وکیل پیروی سے دستبردار ہوگئے تھے۔
واضح رہے سابق یونیورسٹی لیکچرار جنید حفیظ پر سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پر مبنی تبصرہ کرنے کا مقدمہ 13 مارچ 2013 میں درج کیا گیا تھا اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اپریل 2014 کو کیس کی سماعت سینٹرل جیل ملتان میں کرنے کی ہدایات جاری ہوئی تھیں۔