سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ احسن اقبال کی گرفتاری پر ن لیگ کی خاموشی ٹوٹ گئی ہے ، اب چیخ و پکار شروع ہوجائے گی جس کے نتیجے میں کچھ اہم معاملات پر پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں ہوسکے گی، وفاقی حکومت بھی ان معاملات پر پارلیمنٹ کے ذریعے قانون سازی نہیں کرنا چاہتی۔
ے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ جب سیاسی رہنما خود ہی پیشگوئیاں کرنا شروع کردیں اور کوئی وفاقی وزیر یہ کہے کہ فلاں کو گرفتار کرلیا جائے گا تو وہ گرفتار ہوجاتا ہے، نیب وفاقی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور حکومت کے مفادات کے تحت ہی اس کی پالیسی بن رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری کے بعد پارلیمنٹ میں اہم قانون سازی کے راستے میں مشکلات کھڑی ہوجائیں گی، وفاقی حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ کے فورم پر کچھ اہم معاملات پر قانون سازی نہ ہو، اسی لیے اپوزیشن کو اشتعال دلایا گیا ہے۔ ن لیگ کو خود اپنی خاموشی کا اتنا پرابلم نہیں تھا جتنا حکومت کو مسئلہ تھا، آج نیب نے یہ خاموشی ختم کردی ہے ، اب چیخ و پکار ہوگی اور اہم معاملات پر جو قانون سازی ہونی ہے وہ نہیں ہوگی اور ہوسکتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت یہی چاہتی ہو۔
امد میر کا کہنا تھا کہ آئینی تنازعات کا حل نکالنے کیلیے سپریم کورٹ نے حکومت کو 6 مہینے دیے تھے ، جس کے بعد یہ خیال تھا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر معاملہ حل کرلے گی لیکن دوسری طرف ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت کی اس میں دلچسپی نہیں۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر قانون سازی کیلئے حکومت کو 6 ماہ کا وقت دیا ہے۔ اگر6 مہینے میں قانون سازی نہ ہوپائی تو جنرل باجوہ ریٹائر ہوجائیں گے اور ان کی جگہ نیا آرمی چیف تعینات کرنا پڑے گا۔