بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 24 دسمبر کو نیب انکوائری میں پیش نہیں ہوں گے، ہمت ہے تو گرفتار کرکے دکھائیں، پکڑا گیا تو وہ حکومت کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوں گے۔
نجی ٹی وی کے مطابق کراچی میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چوبیس دسمبر کو نیب نے مجھے طلب کیا گیا ہے، سب جانتے ہیں کہ ہم 27 دسمبر کو ہم کیا کرتے ہیں۔ ہم پہلے دباؤ میں آئے نہ اب آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیب کے سامنے پیش ہوا، تمام سوالات کے جواب دیے، تمام دستاویزات بھی سب کے سامنے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں بے قصور ہوں۔ نیب نے غیر قانونی نوٹس بھیجا۔ چھ ماہ گزرنے کے بعد یہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں شہید بینظیر بھٹو کی برسی منانے کے لیے اجازت بھی نہیں کی جا رہی اور ریل گاڑی کی بکنگ کے حوالے سے روکا جا رہا ہے۔ آمرانہ طرز عمل سے حکومت چلائی جا رہی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ایک سال میں ہوا، سب کے سامنے ہے۔ عوام کے مسائل حل نہیں کیے جا رہے۔ ہر سیاسی جماعت اور کارکن کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ ہمیں سیاست کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ کیسا احتساب ہے؟ صرف اور صرف اپوزیشن کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کی سیاست میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف نیب کے مقدمات زیرالتوا ہیں۔ کیا کسی ایک خیبر پختونخوا کے وزیر کو نیب کا نوٹس ملا؟ لیکن جو حکومت کے خلاف بولتا ہے،اس کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔