اسلام آبادہائیکورٹ نےعبوری ضمانت میں 12مئی تک توسیع کردی۔فائل فوٹو
اسلام آبادہائیکورٹ نےعبوری ضمانت میں 12مئی تک توسیع کردی۔فائل فوٹو

اکرم درانی ایک بارپھرنیب شکنجے میں آنے سے بچ گئے

جے یوآئی کے رہنما اوراپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینئراکرم درانی ایک بارپھرنیب شکنجے میں آنے سے بچ گئے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے اکرم درانی کی عبوری ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کردی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ نئے آرڈیننس پرجن کلاسز کو تحفظ دیا گیا نیب جواب دے۔

نیب کونئے آرڈیننس کے تحت عدالت کو مطمئن کرنا ہوگا،نئے نیب آرڈیننس سے سوالات اٹھ گئے ہیں جن پرعدالت کو مطمئن کرنا ہے،عدالت نے بیوروکریٹس کو تحفظ دینے پر نیب سے وضاحت طلب کرلی۔

اسلام آبادہائیکورٹ میں اکرم درانی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پرسماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسارکیا کہ کیا ملزم تفتیشی افسر سے تعاون کر رہے ہیں،نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ملزم نیب میں پیش ہو رہے ہیں لیکن تعاون نہیں کر رہے، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ تفتیشی افسر کا سوال نامہ دکھائیں جو بھیجا گیا اور ملزم نے تعاون نہیں کیا۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نےاستفسار کیا کہ کیا ضرورت ہے کہ تفتیشی افسرکو اکرم درانی کی گرفتاری چاہیے؟عدالت نے استفسارکیاکہ کیا اثاثوں کا تعین ہوچکا، اب ذرائع آمدن پراکرم درانی نے جواب دینا ہے؟۔

نیب نے کہا کہ اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری اثاثہ جات کیس نہیں بلکہ غیرقانونی بھرتیوں پر جاری ہوئے، پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ چیئرمین نیب،حکومت یا کسی شخص کی درخواست پرانکوائری کرکے ریفرنس دائرکرسکتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا کہ چیئرمین نیب کو کوئی غلط شکایت جاتی ہے تو وہ آنکھیں بند کرکے گرفتاری کا حکم دےدیں گے؟پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ شکایت دائر ہونے پرانکوائری کی جاتی ہے اگر شکایت درست نہ ہو تو گرفتاری نہیں کی جاتی،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ پوری دنیامیں گرفتاری کے اختیارمیں تناسب کومدنظررکھاجاتاہے،یہ تمام مقدمات اختیارات کے ناجائز استعمال کے ہیں۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ اختیارات نہ رکھتے ہوئے بھی اکرم درانی نے غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں، چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ اختیارات کا غلط استعمال یہ نہیں کہ آپ کسی سے سفارش کر رہے ہیں۔

عدالت نے کہاکہ جن کے پاس اتھارٹی تھی انہیں تو نیب آرڈیننس کے ذریعے شیلڈ کردیاگیا،نئے آرڈیننس کے تحت اختیاررکھنے والا محفوظ ہوجائے تونیب کوہمیں مطمئن کرنا ہوگا، اختیار رکھنے والے کو قانون نے محفوظ کر دیا تو دوسرے کو گرفتار کیسے کیا جا سکتا ہے؟۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہ نئے آرڈیننس پر جو صورتحال بنی، اس پر جواب کیلئے مہلت دے دیں، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نئے آرڈیننس پرجن کلاسز کو تحفظ دیا گیا نیب جواب دے،نیب کونئے آرڈیننس کے تحت عدالت کو مطمئن کرنا ہو گا،نئے نیب آرڈیننس سے سوالات اٹھ گئے ہیں جن پر عدالت کو مطمئن کرنا ہے،اسلام آباد ہائیکورٹ نے بیوروکریٹس کو تحفظ دینے پر نیب سے وضاحت طلب کرلی۔

عدالت نے حکم دیاکہ اکرم درانی کےخلاف اچھی طرح تفتیش کریں،اگر یہ کرپشن کا کیس ہے تو تفتیش میں کرپشن نظرآئے ، اگرکرپشن نکلے تو پھر بے شک انہیں 14 سال کی سزا دلوائیں،عدالت نے اکرم درانی کی عبوری ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کردی۔