وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نیب ترامیم پر میڈیا اوراپوزیشن پارٹیاں بھی تنقید کر رہی ہیں۔ نیب آرڈیننس میں ترمیم حکومت کیلیے مشکل فیصلہ تھا۔
اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتا ہے۔نیب آرڈیننس کا ترمیمی آرڈیننس پڑھے بغیر واویلا مچایا گیا، شور مچانے والوں کو پہلے ترامیم پڑھ لینی چاہئیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ بیوروکریٹس نیب سے خوفزدہ تھے۔ اس کے ڈر سے ان کے فیصلوں میں تیزی نہیں آ رہی تھی۔
وزیراعظم پاکستان کی معاشی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک قرضوں کی دلدل میں پھنسا ہوا ہے۔ گزشتہ 10 سال کے دوران ملکی قرضوں میں 24 ہزارارب روپے کا اضافہ ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان پر 2018ء تک 30 ٹریلین قرضوں کا بوجھ تھا۔ ہماری حکومت کا پہلا سال قرضوں کا سود ادا کرنے میں چلا گیا۔ ہم نے ملک کو مشکل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔
انہوں نے کہاکہ کاروباری معاملات میں نیب کی مداخلت نہیں ہونی چاہیے،ملک میں پیسا اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی۔
وزیراعظم نے کہاکہ ملکی آمدن کا آدھا حصہ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں چلاجاتاہے،جمہوریت میں سیاسی مشاورت اوراتفاق رائے سے چلنا ہوتاہے،گورننس سسٹم ٹھیک ہونا چاہیے، فیصلے تیزی سے ہونے چاہئیں۔