امریکی ریاست میسیچوسیٹس کے شہر کیمبرج میں پہلی مرتبہ ایک مسلمان اور پاکستانی نژاد امریکی خاتون میئر منتخب ہو گئیں۔
سمبل صدیقی کو کیمبرج سٹی کی پہلی مسلم خاتون میئر منتخب کیا گیا ہے۔ وہ کونسل کی رکن کی حیثیت سے دوسری میعاد مکمل کر رہی ہیں۔ میئر کی حیثیت سے وہ سٹی کونسل اوراسکول کمیٹی کی صدرکی حیثیت سے خدمات انجام دیں گی اور مختلف امورکوانجام دیں گی۔
سمبل صدیقی کا خاندان پاکستان سے امریکہ اس وقت منتقل ہوگیا تھا جب وہ صرف دو سال کی تھی۔ سمبل صدیقی کے کیمبرج کے میئر منتخب ہونے سے امریکہ میں مسلم خواتین کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
ان کے والدین کو کیمبرج میں اپنی رہائش کے لیے ایسا علاقہ ڈھونڈنا تھا جو زیادہ مہنگا نہ ہو۔ ان کی قسمت اچھی تھی کہ انہوں نے ہاؤسنگ لاٹری جیتی اور کیمبرج کے شمالی علاقے میں سکون پذیر ہوئے۔
بعدازاں یہ خاندان مشرقی کیمبرج منتقل ہوگیا۔ اپنے تعلیمی کیرئیر کے دوران سنبل نے براؤن یونیورسٹی سے پبلک پالیسی کے شعبے سے گریجوئیشن کیا۔ انہوں نے بعد میں نارتھ ویسٹرن پریٹزکراسکول آف لا سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
اس دوران سنُبل نے ”کیمبرج یوتھ انولومنٹ سب کمیٹی” کی بنیاد رکھی اور انہیں ”کیمبرج پیس اینڈ جسٹس ایوارڈ” سے نوازا گیا۔ اس سب کمیٹی کو اب کیمبرج یوتھ کونسل کہا جاتا ہے اوراس کے قیام کو پندرہ سال ہو چکے ہیں۔
سنبل نے بوسٹن کی ایک غیر سرکاری تنظیم ‘ایمری کورپس’ میں بھی خدمات سر انجام دیں جس کا کام لوگوں کو غربت سے نکلنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔ کیمبرج کی77 ویں میئر منتخب ہونے کے موقع پر سُنبل نے اپنے خطاب میں کہا کہ میرے نزدیک ، میرے والدین کی کوششیں اور ہمت ایک مثال ہے ۔
ان کا کہناتھا کہ یہاں کیمبرج میں اس طرح کی ان گنت کہانیاں ہیں۔ میں نے کیمبرج میں اپنے اردگرد ایسی ہی جدوجہد اور محنت کا ماحول پایا جس میں میں نے سیکھا کہ پڑوسی ہمارے وسیع تر خاندان کی طرح ہوتے ہیں اور ہماری زندگی ،حفاظت اور کامیابی ایک دوسرے سے منسلک ہے۔