حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب قوانین آرڈیننسز کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے اور حکومت اپوزیشن کے مطالبے پر نیب سے متعلق پہلا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے پر تیارہوگئی ہے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہاہے کہ پہلے آرڈیننس میں 5 کروڑ سے زائد کرپشن کے ملزمان کے لیے جیل میں بی کے بجائے سی کلاس کر دی گئی تھی جب کہ دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں تاجروں اور سرکاری افسران کو چھوٹ دی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے حکومت نیب کے دوسرے ترمیمی آرڈیننس میں اپوزیشن کی تجاویزکو بھی شامل کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ قومی اسمبلی میں پاس کردہ 9 آرڈیننسز پرحکومت اوراپوزیشن کا ڈیڈلاک برقرار ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا 9 آرڈیننسز کو قومی اسمبلی میں قانون سازی کے ذریعے واپس لینے پر اصرار ہے جب کہ حکومت کا کہنا ہے کہ 9 آرڈیننسز کو صدر مملکت سے سمری کی منظوری کے ذریعے واپس لے لیتے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی اراکین کی رائے ہے کہ اگر قانون سازی کے ذریعے آرڈیننسز واپس لیے گئے تو نیا پنڈورا باکس کھل جائے گا۔
دوسری جانب ایک اور ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 9 آرڈیننس کی منظوری کو واپس لینے کا معاملہ طے پا گیا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت میں حکومت اور اپوزیشن کا اجلاس ہوا،اجلاس میں وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی ،وفاقی وزرااسدعمر اورفروغ نسیم شریک ہوئے،اجلاس میں پیپلزپارٹی کے راجہ پرویز اشرف، نویدقمر ،مسلم لیگ ن کے ایاز صادق،راناثنااللہ اور رانا تنویر نے شرکت کی،اجلاس میں نیب آرڈیننس سمیت متفقہ قانون سازی سے متعلق مشاورت کی۔
اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 9 آرڈیننس کی منظوری کو واپس لینے کا معاملہ طے پا گیا،ایوان سے پاس کردہ 6بلزمیں سے 4 دوبارہ اتفاق رائے سے منظور کرائے جائیں گے جبکہ 2بلزکو قائمہ کمیٹی کو بھجوا کر ترامیم کے ساتھ ایوان سے منظور کرایا جائے گا،9میں سے3آرڈیننس منظور تصور کیے جائیں گے۔