انہیں معلوم ہی نہیں کہ سلمان رشدی نے کتاب کب لکھی تھی اور اس وقت وزیر اعظم کون تھا ۔فائل فوٹو
انہیں معلوم ہی نہیں کہ سلمان رشدی نے کتاب کب لکھی تھی اور اس وقت وزیر اعظم کون تھا ۔فائل فوٹو

کچھ غلط کیاہوتو مجھ پراللہ قہر نازل ہو۔رانا ثنا اللہ

رکن قومی اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے ایوان میں اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلیے قرآن پاک اٹھالیا۔

انہوں نے کہا قرآن مجید سچ بولنے کاحکم دیتا ہے، وہ قرآن پر ہاتھ رکھ کرکہہ رہے ہیں کہ اگر وہ جھوٹ بولیں تو ان پر خدا کا قہر نازل ہو اوراگر وہ سچے ہیں تو پھر جنہوں نے ظلم کیا اورظلم کرنے کا حکم دیا ان پر خدا کا غضب نازل ہو۔انہوں نے حقائق معلوم کرنے کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانے کا بھی مطالبہ کردیا۔

نشیات اسمگلنگ کے کیس میں چھ ماہ تک جیل رہنے والے راناثنااللہ نے قومی اسمبلی میں اظہارخیال کے وقت قرآن پاک بھی ساتھ اٹھالائے۔انہوں نے کہا کہ وہ کلام اللہ پر ہاتھ رکھ کرکہتے ہیں کہ وہ جھوٹ نہیں بول رہے۔

انہوں نے بتایا کہ ناکے پر گاڑی روکی گئی گارڈ نے جاکر بتایا بھی کہ کس کی گاڑی ہے لیکن انہوں نے ڈرائیور کو گھسیٹ کر باہر نکالا اور اہلکار گاڑی میں آکر بیٹھ گئے جس کے بعد انہیں اے این ایف تھانہ لے جایا گیا۔رانا ثنا اللہ کے مطابق تفتیشی افسر ان سے ملا تک نہیں نہ ہی کوئی انکوائری کی گئی بس انہیں قید کردیا گیا۔

رانا ثنا اللہ کے مطابق انہیں پکڑنے کے بعد اسٹوری پیش کی گئی کہ ایک نیٹ ورک ہے جو افغانستان سے ہیروئن فیصل آباد پہنچاتا ہے۔وہاں سے وہ ہیروئن لاہور پہنچتی ہے اور پھر دنیا بھر میں جاتی ہے اور یہ کام سالہا سال سے جاری ہے۔

انہوں نے کہاچھ ماہ وہ جیل میں رہے اس دوران اس گروہ کے لوگوں کو پکڑا جانا چاہئے تھا، جن کا تعلق مجھ سے ثابت کیاجاتا۔چالان پیش ہونے کے بعدپتہ چلا کہ پندرہ کلو ہیروئن بھی تھی۔رانا ثناکے مطابق یہ ہیروئن اے این ایف کے گودام سے لائی گئی جو یقینا خالص بھی ہوگی۔ریاست جب اپنے ہی شہری کیخلاف ظلم کرے تو اس کا اور ریاست کا کیا تعلق رہ جاتا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا وہ پانچ بار ایم پی اے بنے، اس بار ایم این اے ہیں اوردس سال صوبائی وزیرقانون رہے ہیں ۔اس پچیس سالہ سیاسی کیریئر میں کسی منشیات فروش کی سفارش کی ہو، کسی کیلئے رعائت مانگی ہو یا کوئی تعلق رکھا ہو تو کوئی انہیں یاد کرادے۔

انہوں نے کہا وہ خدا کو حاضر جان کر کہتے ہیں کہ اگرانہوں نے کچھ غلط کیا ہوتو ان پر ورنہ جن لوگوں نے ان پر ظلم کیااور ظلم کا حکم دیا ان سب پراللہ پاک کا قہراورغضب نازل ہو۔انہوں نے کہاجو سچ کیلیے اٹھ کھڑے نہیں ہوئے اللہ پاک ان پربھی اپنا قہراورغضب نازل کرے۔

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ حقائق اس لیے سامنے لا رہے ہیں تاکہ یہ معزز ایوان کے ریکارڈ کا حصہ رہے۔ رانا ثنااللہ نے کہا کہ انہوں نے کہا کیا انہیں یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اپنا موقف پیش کرسکیں، اس معاملے کی انکوائری کرواسکیں۔انہوں نے کہاکہ اگران کے کیس میں تفتیش تک نہیں ہو رہی تو وہ کیوں کئی سال تک اس کیس کی پیروی کریں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اگران پرکوئی شک ہے توکابینہ کمیٹی سمیت کوئی بھی کمیٹی بنا دیں وہ ہر فورم پر پیش ہونے کو تیار ہیں، اورہرعمل سے گزرنے کو تیار ہیں، دوسری صورت میں ان کے کیس کے معاملے میں فیکٹ فائنڈنگ کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

انہوں نے کہاآج اگر ان کیخلاف یہ کارروائی ہوئی ہے تو کل کو کسی اورکے ساتھ بھی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں اس معززایوان کے رکن کی حیثیت سے آپ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس معاملے پر حقائق معلوم کرنے کیلیے کمیٹی بنائی جائے۔اس کے نتائج تمام معززارکان کے سامنے رکھے جائیں۔ اسپیکراسد قیصرنے راناثنا اللہ کو ہدایت کی کہ وہ اپنی شکایات اورمطالبات تحریری طورپرجمع کرائیں۔