‏جمعہ سےہفتہ کےدوران کوئٹہ ، ژوب ، زیارت میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہونے کا امکان ہے،محکمہ موسمیات
‏جمعہ سےہفتہ کےدوران کوئٹہ ، ژوب ، زیارت میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہونے کا امکان ہے،محکمہ موسمیات

آزادکشمیر میں برفانی تودوں نے قیامت ڈھادی۔62افرادجاں بحق

آزادکشمیر میں شدید برفباری کے دوران برفانی تودوں نے قیامت ڈھا دی۔ وادیٔ نیلم میں برفانی تودہ گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی۔

وادی نیلم اور لیپا سمیت بالائی علاقوں میں ٹیلی فون اور بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ مختلف اضلاع کی رابطہ سڑکیں بھی برف باری کے باعث بند ہیں اور عوام گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

وزیرِ اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے برف باری اور تودے گرنے سے 62 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی۔

راجہ فاروق حیدر کا کہنا ہے کہ نیلم ویلی میں برف باری اور تودے گرنے سے 59 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، کوٹلی، راولاکوٹ اور سدھنوتی میں بھی 1، 1 شخص جاں بحق ہوا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مختلف واقعات میں 47 افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ 56 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوگئے ہیں۔

وزیر برائے ڈیزاسٹر مینجمنٹ احمد رضا قادری کے مطابق ملبے سے 49 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں، پاک فوج کی مدد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، پاک فوج کے ہیلی کاپٹر زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ریسکیو آپریشن میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

وزیر ڈیزاسٹر مینجمنٹ احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، نیلم میں سورنگن گاؤں میں 19 افراد برفانی تودے میں دب کر جاں بحق ہوئے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ برف میں پھنسے افراد کو بذریعہ ہیلی کاپٹر نکالنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں، متاثرین کے لیے مظفر آباد سے راشن اور ٹینٹ روانہ کر دیے گئے ہیں۔

اسلام آباد مظفرآباد روڈ کوہالہ کے قریب لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئی ہے جس کی وجہ سے مشکلات کاسامنا ہے۔

کان مہتر زئی میں برفانی طوفان میں پھنسے 400 سے زائد مسافروں کو ریسکیو کرنے کے لیے انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی اور 24 گھنٹے کی کوششوں کے بعد انہیں محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

ادھر بلوچستان کے شمال مغربی علاقوں میں برف باری نے تباہی مچا دی، مکانات اور چھتیں گرنے سے اور دیگر حادثات میں ہلاک افراد کی تعداد 20 ہوگئی۔