چوہدری نثار خان کو پارٹی میں واپس لانے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں اور ن لیگ کے قریبی ذرائع سے رابطہ کیا تو نہوں نے بتایا کہ سابق اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق اس سلسلے میں کوشاں ہیں۔
اس کے علاوہ ن لیگ کے رکن اسمبلی رانا تنویر حسین بھی چوہدری نثارکی ”گھر واپسی“ کی کوششوں میں مصروف ہیں کیونکہ پارٹی کے مقتدر حلقوں کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے ایک ایسے بڑے لیگی لیڈر کی ضرورت ہے جس کے خلاف نیب کا کوئی مقدمہ نہ ہو۔
امت کی رپورٹ کے مطابق پیپلزپارٹی کے دورمیں چوہدری نثار خان نے قائدحزب اختلاف کا منصب بڑے سلیقے سے نبھایا تھا اور پیپلزپارٹی کے لیے مشکلات کھڑی کی تھیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ چوہدری نثار پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں اورنہ ہی ان پر نیب کا کوئی مقدمہ قائم ہے۔
دوسری جانب ان کی واپسی کی مخالفت کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ میں ایک ایسا گروپ گھس گیا ہے، جو اسٹیبلشمنٹ مخالف ہے، یہ گروپ ن لیگ کا اداروں کے ساتھ براہ راست تصادم چاہتا ہے۔ پارٹی میں اس حقیقت کا ادراک کرنے والے شہباز شریف اورچوہدری نثارخان موجود تھے،شہباز شریف کی چوہدری نثار خان کے ساتھ اچھی دوستی تھی، لیکن میاں نواز شریف سے چوہدری نثارکو دور کردیا گیا۔
چوہدری نثار، پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ قائم کرنے کے خلاف تھے۔ انہوں نے ہی پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے میں مدد دی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت پارٹی کی بقاکے لیے رانا تنویر حسین اور سردار ایاز صادق کی کوشش ہے کہ کسی طرح چوہدری نثار کو واپس لایا جائے تاکہ مقتدر حلقوں کے ساتھ تعلقات کو ماضی کی سطح پر استوار کیا جاسکے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کی طبیعت مجلسی نہیں جو ایک لیڈرکی ضرورت ہوتی ہے۔ یہاں تک کہ گنتی کے چند صحافی ہی ان کے حلقہ احباب میں ہیں۔ دیگر صحافیوں کی ان تک رسائی آسان نہیں۔ اس رویے کی وجہ سے لوگ انہیں مغرور سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ پارٹی میں اپنا کوئی موثر گروپ نہیں بناسکے تھے۔