گلگت بلتستان کے کئی اضلاع میں برفباری کا سلسلہ تھم گیا اور حالیہ برفباری سے 50 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔
دو سے ڈھائی فٹ برف پڑنے کے بعد گلیات میں رابطہ سڑکیں بند ہوگئیں، اپر ہزارہ ڈویژن میں 2 روز کی بارش اور برفباری کے بعد موسم صاف ہوگیا۔
مری میں بھی ڈیڑھ فٹ سے زائد برف پڑی، برفباری، پھسلن اور لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے شاہراہ کاغان اور شاہرہ قرارقرم مختلف مقامات پر آمد و رفت کے لیے بند کردی گئی ہے۔
بلوچستان میں حالیہ شدید برف باری سے 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، حکومت کے ترجمان کا کہنا ہےکہ برف باری اور بارشوں سے متاثرہ افراد کی امداد کی جائے گی۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بارش اور برفباری کا 30 سالہ ریکارڈ ٹوٹا ہے، ہم نے دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے لوگوں کو ریلیف دینےکی بھرپور کوشش کی۔
لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں برفباری اور بارش سے متاثرہ مکانات اور دیگر نقصان کا تخمینہ لگایا جائے گا، متاثرین کی بھی بھرپور امداد کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ اب بھی کئی علاقوں میں رابطہ سڑکیں اور راستوں پر برف پڑی ہوئی ہے، برفباری کی وجہ سے علاقوں میں رابطہ سڑکیں اور راستے بحال نہیں ہوسکے۔
بلوچستان میں مکانات، چھتیں گرنے اور دیگر حادثات میں 21 افراد جاں بحق ہوگئے، کان مہترزئی میں برفانی طوفان میں پھنسے چار سو سے زائد مسافروں کو ریسکیو کرنے کے بعد پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ کوئٹہ ژوب شاہراہ کان مہترزئی کے مقام پر ٹریفک کے لیے بند ہے۔
پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق صوبے میں برفباری کے بعد مزید تین ہلاکتیں قلعہ عبداللّٰہ، ژوب اور مستونگ سے رپورٹ ہوئی ہیں، قلعہ عبداللّٰہ میں پھسلن کے باعث ویگن الٹنے سے ایک شخص جاں بحق ہوا، قلعہ عبداللّٰہ میں ہی سردی کے باعث ایک شخص اور ژوب میں ایک بچی جبکہ مسلم باغ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ اس سے قبل صوبے میں پانچ مختلف واقعات میں 17 افراد جاں بحق اور 13 زخمی رپورٹ ہوئے تھے۔
دوسری جانب قلعہ سیف اللّٰہ کے علاقے کان مہترزئی، کوژک ٹاپ اور مستونگ کے علاقے لک پاس میں شاہراہوں کی بحالی کا کام جاری ہے، ان علاقوں میں شاہراہوں کو چھوٹی گاڑیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔