ہر سال کی طرح رواں برس بھی گندم کی فصل تیار ہونے سے قبل پاکستاں میں آٹے کی قیمت بڑھ گئی ۔
خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے ٹرکوں پر سستے آٹے کی تقسیم کے باوجود بحران کم نہیں ہوسکا۔ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے وعدے کے باوجود پشاورمیں کہیں بھی سستے آٹے کے ٹرک نہیں پہنچائے جا سکے۔
اطلاعات کے مطابق مارکیٹ میں فائن آٹا60 روپے فی کلو اور 20 کلو کی بوری 1200 میں فروخت ہو رہی ہے۔ مکس آٹا 55 روپے فی کلو اور 20 کلو کی بوری 11 میں فروخت ہو رہی ہے۔
کراچی میں بھی آٹے کی قیمت میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے،چکی مالکان نے ایک کلو آتے کی قیمت میں دو روپے اضافہ کر دیا،66روپے فی کلو فروخت شروع کردی، دس کلو چکی کا آٹا660روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پنجاب میں چکی مالکان نے آٹے کی قیمت میں چھ روپے فی کلواضافہ کردیا جس کے بعد قیمت 64 روپے سے بڑھ کر70 روپے فی کلو ہوگئی ہے۔ چکی مالکان نے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کا اطلاق آج سے کیاجائے گا۔
اس حوالے سے چکی اونرزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ حکومت نے چکی مالکان کو کوئی ریلیف نہیں دیا۔ حکومت اگرفلورملزکی طرح سبسڈی دے گی تو قیمت کم کردیں گے۔
بلوچستان میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 11سو روپے سے بڑھ کر 1140روپے کا ہوگیا ہے۔ 50کلو آٹا 2780 سے بڑھ کر 2850روپے اور 100کلو کی بوری 200روپےاضافے کے ساتھ 5500سے بڑھ کر 5700 روپے کی فروخت ہو رہی ہے۔
آٹا ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ پنجاب اور سندھ سے بلوچستان کو سپلائی پرعائد پابندی ہے۔