پاکستان میں چینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ امریکا کو پاک چین تعلقات پرالزامات لگانے سے قبل آپ کو غورکرنا چاہیے کہ اس نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا اوراسے کیا دیا ہے۔
پاکستان میں چینی سفارتخانے نے امریکی نائب سیکریٹری برائے جنوبی و وسطی ایشیاایلس ویلز کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایلس ویلزنے ایک مرتبہ پھرسی پیک کے حوالے سے منفی ردعمل دیا، ان کے منفی بیان میں کوئی نئی بات نہیں جسے پاکستان اورچین دونوں مسترد کر چکے ہیں، امریکا اب تک سی پیک پر اپنی بنائی ہوئی کہانی پر قائم ہے۔
یاد رہے کہ ایلس ویلز نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران کہا تھا کہ سی پیک منصوبوں میں شفافیت نہیں، پاکستان کا قرض چینی سرمایہ کاری کی وجہ سے بڑھ رہا ہے۔سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے ہمیں امریکا کے پاکستان کے ساتھ تعلقات استوارکرنے پر خوشی ہے لیکن پاک چین تعلقات اور پاک چین اقتصادی راہداری میں امریکی مداخلت کی سختی سے بھرہور مخالفت کرتے ہیں۔
پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں میں باہمی مشاورت اور مشترکہ مفاد کے لیے باہمی تعاون کے لیے پرعزم ہیں، ہم پاکستانی عوام کے مفادات کو سب سے پہلے رکھتے ہیں، سی پیک پاکستان کی معاشی و سماجی ترقی اور عوام کے معیار زندگی میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ سی پیک کام کر رہا ہے یا نہیں؟ اس کا جواب پاکستانی عوام کو دینا ہے نہ کہ امریکا کو۔
پاکستان کو دیے گئے چینی قرض کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ امریکا قرضہ جات سے متعلق مسلسل مبالغہ آرائی کررہا ہے، پاکستانی سٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے تحت پاکستان کا کل بیرونی قرضہ 110 ارب امریکی ڈالرز ہے، پاکستان کو قرض دینے والوں میں عالمی مالیاتی فنڈ اور پیرس کلب سمیت دیگر عالمی مالیاتی ادارے سر فہرست ہیں۔
سی پیک کے لیے کل قرضہ 5.8 ارب امریکی ڈالرز ہے جو پاکستان کے کل بیرونی قرضہ جات کا 5.3 فیصد ہے۔ یہ چینی قرضہ 20 سے 25 برس کے دورانیہ 2 فیصد شرح سود پر دوبارہ ادائیگیوں کے آپشن رکھتا ہے، چینی قرضہ جات کی ری پیمنٹس 2021 میں شروع ہو گی، 300 ملین ڈالرز کی سالانہ کی ادائیگی پاکستان کے لیے بوجھ نہیں ہوگی۔
چینی سفارت خانے نے بیان میں مزید کہا ہے امریکا دنیا بھر میں پابندیوں کی چھڑی لے کرگھومتا ہے، وہ مختلف ممالک کو بلیک لسٹ کرتا رہتا ہے اور یہ سب وہ اپنے معاشی مفادات کے لیے کرتا ہے۔ چین نے کسی ملک کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے جبری طور پر مجبور نہیں کیا، چین ہاکستان سے بھی غیر معقول مطالبات نہیں کرے گا۔
امریکا کو الزامات لگانے سے قبل اس بات پرغورکرنا چاہیے کہ اس نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا؟ اور پاکستان کو کیا دیا؟ اگرامریکا کو واقعی پاکستان کا خیال ہے تو اسے باہمی تعلق استوار کرنے کے لیے پاکستان کو فنڈز دینے چاہئیں۔
امریکا دنیا بھر میں پابندیوں کی چھڑی لے کر گھومتا ہے۔فائل فوٹو