وزیراعظم عمران خان نے تحریک انصاف کی حکومت کو شفاف ترین قراردیتے ہوئے کہاہے کہ وہ تنقید سے گھبرانے والے نہیں اورنہ ہی اپنے نظریہ پرسمجھوتہ کریں گے ،حکومت کوگزشتہ ڈیڑھ سال سے میڈیا کی شدیدتنقید کا سامنا ہے اس لیے میں لوگوں کو کہتا ہوں کہ وہ اخبار نہ پڑھیں اور شام کو ٹی وی ٹاک شوز ہرگز نہ دیکھیں ‘سب ٹھیک ہوجائے گا۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے ڈیووس میں پاکستان بریک فاسٹ میٹ میں اہم کاروباری شخصیات سے گفتگواورامریکی چینل کو انٹرویومیں کیا۔کاروباری شخصیات سے گفتگوکرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہاں آنے کا مقصد کاروباری شخصیات کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول سے آگاہ کرنا ہے‘۔
ان کاکہناتھاکہ کامیابی کیلیے پیچھے مڑنے کا کوئی راستہ نہیں‘اس کیلیے کوئی پلان بی نہیں ہونا چاہیے‘ بڑے ہدف کو پانے کیلئے کشتیاں جلانا پڑتی ہیں‘ ہمارے لیے سب سے بڑاچیلنج کرپشن اورکرپٹ مافیا ہے ۔ہمارے اورفوج کے درمیان کوئی ایشو نہیں‘ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سابقہ حکومت کی کرپشن کا پتہ ہوتاتھا اس لیے وہ ڈری سہمی رہتی تھیں اورفوج کو کنٹرول کرنا چاہتی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں سول اور فوجی حکمراں میوزیکل چیئرکھیلتے رہے ‘بدعنوانی مافیا نہیں چاہتی کہ میری حکومت کامیاب ہو اس لئے روز نئی افواہ پھیلائی جاتی ہے ‘اصلاحات ایک دردناک عمل ہے جس سے گزرے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا،عوام کو درپیش مشکلات کااحساس ہےمگرفرسودہ نظام میں اصلاحات لانا آسان نہیں ہوتا۔
ان کا کہناتھا کہ کرپٹ اسٹیٹس کو پاکستان کا بہت بڑا مسئلہ ہے‘ ہماری حکومت نے کرپٹ عناصر کا محاسبہ کیا جن میں سے کچھ اب جیل میں ہیں‘ڈیڑھ سال ہم نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا‘ ہماری حکومت کے لئے بڑا چیلنج ماضی کی حکومتوں کی طرف سے لیا گیا قرضوں کا انبار اور گردشی قرضہ تھا‘میرا یقین ہے گڈگورننس سے پاکستان ترقی کریگا۔
انہوں نے کہاکہ ہماری سمت درست ہے، پاکستان کے لیے اچھا وقت شروع ہونے والا ہے، اب عوام کو آگے بڑھنے کا جامع روڈ میپ دے سکتے ہیں‘ایران کا تنازع افغانستان کے مقابلے میں انتہائی مشکل ہو گا۔ڈیووس میں قیام بہت ہی مہنگا ہے، میں حکومت کا اس پر خرچ نہیں کرنا چاہ رہا تھا‘ ڈیووس میں میرے قیام کے اخراجات اکرام سہگل اور محمد عمران نے برداشت کیے۔
انہوں نے کہاکہ ڈیووس آنے والے وزرائے اعظم میں سے سب سے سستا دورہ میرا ہو گا۔ وزیراعظم کا کہناتھاکہ پاکستان میں کرپٹ عناصر نے 30 سال حکومت کی۔ہمارا بڑا چیلنج ان لوگوں کا مقابلہ کرنا ہے جو نہیں چاہتے کہ حکومت کامیاب ہو کیونکہ انہیں ڈر ہے کہ اگر ہم کامیاب ہو گئے تو وہ اقتدار سے باہراور جیلوں میں ہوں گے جن میں سے اب کچھ جیلوں میں بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کرپٹ عناصر ریاستی اداروں کو تباہ کردیتے ہیں ۔