مذہبی روداری اورانسانیت کی مثال قائم کرتے ہوئے کلکتہ میں ایک ہندو فیملی نے اپنے خاندان کے ایک مرد کا جگرمسلمان خاتون کوعطیہ کردیا۔
جگرکے امراض کا علاج کرنے والے کلکتہ کے ایس ایس کے ایم اسپتال نے 29سالہ شہانہ خان کے جگر کی کامیاب پیوندکاری کردی۔
ایس ایس کے ایم اسپتال کے ڈاکٹرکا کہنا ہے کہ مذکورہ پیوندکاری مذہبی روداری کی ایک شاندارمثال پیش کرتی ہے۔
مذہبی روداری اور انسانیت کی ایک مثال قائم کرتے ہوئے کلکتہ میں ایک ہندو فیملی نے اپنے ہی خاندان کے ایک رکن جس کی منگل کے روز سڑکے حادثے میں موت ہوگئی تھی کا جگر کا عطیہ مسلم خاتون کو دیا جوجگرکے عارضہ کے آخری مرحلے پر پہنچ گئی تھی۔
حالانکہ جنوری2019کے بعد سے ایس ڈی ایل ڈی ڈاکٹرس کی جانب سے یہ ساتویں جگر کی پیوندکاری کا معاملہ انجام دیاگیاہے’ مگراس میں منفرد بات یہ ہے کہ عطیہ دینے والے67سالہ کمار رائے چوہدری تھے جوایک ہندو ہیں اور جس کو جگر کا عطیہ دیاگیا ہے وہ محترمہ ایک مسلمان خاتون ہیں۔
پیوندکاری کاری کے متعلق بھارتی اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرابھیجیت چوہدری جو ایس ڈی ایل ڈی کے انچارج ہیں نے کہاکہ یہ محض اتفاق کا ہے کہ عطیہ دینے والا اور حاصل کرنے والے دونوں کا مذہب الگ ہے۔ڈاکٹر چوہدری نے کہاکہ "پیوندکاری کے لیے جو ضروری ہے اس میں بلڈگروپ کا ایک ہونا او ردیگر ضروری باتیں ہوتی ہیں۔
مریض جس کی پیوندکاری کی جانی ہے اس کو منتخب ترجیحی فہرست میں شامل کیاگیاتھا۔ کچھ گھنٹوں قبل تک بھی عطیہ دینے والے اوراس کو لینے والوں کے الگ الگ مذہب کے ہونے کی بات سے ہم ناواقف تھے”۔
مذکورہ ڈاکٹر نے مزید کہاکہ میڈیا کی دلچسپی کے بعد ہی ہمیں یہ پیوندکاری ایک”پیوندکاری مذہبی روداری کی ایک شاندار مثال بنا ہے”۔ڈاکٹر چوہدری نے کہاکہ”موجودہ وقت میں یہ مذہبی اہم آہنگی کی ایک مثال ہے اور اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ انسانیت میں یکسانیت ہے”۔
مذکورہ خاتون کے بھائی شبیرعلی نے کہاکہ وہ لوگ کچھ وقت سے عطیہ دینے والے کا انتظارکررہے تھے۔
شبیرعلی نے کہاکہ "میری زندگی میں اگر موقع ائے تو میں کسی دوسرے مذہب کے فرد کو اپنے اعضاء کا عطیہ دینے کے لیے کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کروں گا”۔