خیبرپختونخوا میں پولیس نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما منظور پشتین کو رات گئے پشاورکے علاقے تہکال سے گرفتارکرلیا ہے۔
منظور پشتین کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے تہکال پولیس نے بتایا کہ منظور پشتین مختلف مقدمات میں ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کو مطلوب تھے جس کی بنیاد پرانھیں گرفتارکیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار نے بتایا ڈیرہ اسماعیل خان پولیس پشاورپہنچ رہی ہے جس کے بعد منظورپشتین کوڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے حوالے کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق رات ایک بجے کے قریب تہکال کے علاقے شاہین کالونی میں ایک مکان پر چھاپہ مارا گیا جہاں سے منظور پشتین کو گرفتارکیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ان کے ہمراہ مزید چار سے پانچ افراد ہیں جنھیں کرایہ داری قانون پرعمل درآمد نہ کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ منظور پشتین نے 18 جنوری کوایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے آئین کو ماننے سے انکارکیا اور ریاست کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے ہیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے رکن محسن داوڑ نے بتایا کہ وہ پشاور میں پی ٹی ایم کے ایک نیا دفترکے قیام پر کام کر رہے تھے جہاں سے انھیں گرفتار کیا گیا۔
اس سے قبل انھوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ منظور پشتین کو حراست میں لینے کی وجہ ان کی تحریک کی جانب سے پرامن اور جمہوری انداز میں اپنے حقوق کا مطالبہ کرنا ہے اور انھیں فوری طور پررہا کیا جائے۔
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے مرکزی رہنما منظور پشتین کو گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔
پشاور پولیس کی جانب سے گزشتہ روز تہکال سے گرفتار کیے گئے پی ٹی ایم رہنما کو مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا۔اس موقع پر پولیس کی استدعا پر عدالت کی جانب منظور پشتین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔