حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اپنے فیصلے پرقائم ہے اور چین میں موجود پاکستانیوں کو واپس نہیں لائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستانیوں کو وہاں 14 دن تک طبی جائزے سے گزرنے اورکلیئرقراردیے جانے کے بعد واپسی کے اقدامات کیے جائیں گے۔
معاون خصوصی برائے صحت ظفرمرزا کہتے ہیں کہ کیونکہ عالمی ادارہ صحت نے کرونا وائرس کو عالمی ایمرجنسی اورخطرہ قراردے دیا ہے اس لیے پاکستان وہ اقدامات اٹھانا چاہتا ہے جس سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو محفوظ بنایا جائے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹرظفرمرزانے پاکستانی طلبہ کو واپس نہ لانے کی وجوہات بتائیں۔
انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے ایک توعالمی ادارہ برائے صحت کے احکامات موجود ہیں دوسرا یہ کہ چین وہاں موجود چینی باشندوں اوردیگرممالک کے شہریوں کے تحفظ کیلیے بھرپور اقدامات کررہی ہے اورپاکستان ان پر یقین رکھتا ہے،اوران کے تمام اقدامات کی تائید کرتا ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی طلبہ اورباقی ممالک کی جانب سے شہریوں کے نکالے جانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی تک صرف سات آٹھ ملکوں نے چین سے اپنے شہریوں کو نکالنے کی درخواست کی ہے اورکچھ لوگوں کو وہاں سے نکالا بھی گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ وہاں ایک سو بیس ملکوں کے لوگ موجود ہیں جن میں سے سات آٹھ کے علاوہ باقی تمام ممالک نے چینی اقدامات پریقین کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو وہاں سے نہیں نکالا۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ پاکستانیوں کی صحت کا خیال رکھا جارہا ہے اس لیے ہم وہاں سے اپنے شہریوں کی واپسی کے حوالے سے کیے گئے اپنے فیصلے پر قائم ہیں۔ چین سے اپنے شہریوں کو واپس لانا پبلک ہیلتھ کیلیے ٹھیک نہیں۔
ڈاکٹرظفرمرزا نے کہا گزشتہ روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں اس معاملے پر طویل بحث کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں (کہ اپنے شہریوں کو واپس نہیں لانا)۔انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں چینی وزیر خارجہ سے بھی بات ہوئی ہے۔انہوں نے یقین دلایا ہے کہ وہاں تمام پاکستانی محفوظ ہیں اوران کی حفاظت کیلیے ہر ممکن اقدام اٹھارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ خدانخواستہ کسی بھی کیس کے سامنے آنے کے حوالے سے ہم نے تیاری کرلی ہے۔ہمیں یقین ہے کہ اپنی کی ہوئی منصوبہ بندی پرعمل کرکے ہم اس معاملے کو کنٹرول کرلیں گے۔انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی تشخیص کرنے والی کٹیں آج شام تک مل جائیں گی۔
وائرس کی وجہ سے پھنس جانے والوں کے ویزا کی معیاد ختم ہونے یا ٹکٹیں کینسل ہونے کے حوالے سے بھی چینی حکومت سے معاملات طے کرلیے گئے ہیں کیونکہ وہاں موجود پاکستانیوں کو ہر صورت وہاں چودہ دن گزارنا ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ خدا کا شکر ہے کہ ابھی تک پاکستان میں ایک بھی کیس رجسٹرنہیں ہوا۔انہوں نے بتایاکہ چین میں جن چار پاکستانی نوجوانوں میں اس مرض کی تشخیص ہوئی تھی ان کی حالت بہترہے۔ان کا مرض ابتدائی اسٹیج پر ہی پتہ چل گیا تھا اس لیے وہ ربصحت ہیں۔