پاکستان تحریک انصاف کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ ق نے تحفظات دورنہ ہونے پرچارآپشنزپرغور شروع کر دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری شجاعت حسین کی زیرصدارت پارٹی کے ہنگامی اجلاس میں مشاورت کی گئی ہے۔ ق لیگ کے پاس پنجاب میں 2، وفاق میں 1 وزرات اور پنجاب کی اسپیکرشپ ہے۔
پارٹی رہنماؤں نے مشورہ دیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف سے اتحاد کی بجائے پارٹی حیثیت میں حصہ لیا جائے۔ پہلے مرحلے میں صوبائی وزرا عمار یاسراور بائو رضوان استعفی دیں گے۔
ق لیگ کے اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اگر حکمراں جماعت کی طرف سے تحریری معاہدے پرعملدرآمد ہوتا نظر نہ آئے تو وفاق سے وزارت چھوڑ دی جائے گی۔
چوہدری شجاعت حسین کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں اس بات بھی مشاورت کی گئی کہ معاملات طے نہیں ہو پاتے تو چوہدری پرویزالہی بطوراسپیکر عہدہ چھوڑ دیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ق لیگ کے ہنگامی اجلاس میں مطالبات کی منظوری کے لیے حکومت کو ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔ تحریری معاہدے کے نکات پر مکمل نہ ہوا تو ق لیگ مرحلہ واراپنے آپشنزپر عملدرآمد کرے گی۔ ق لیگ کا ایک اور ہنگامی اجلاس اگلے ہفتے بلایا گیا ہے۔
ق لیگ کے تحریک انصاف کیساتھ تحریری معاہدے کے نکات درج ذیل ہیں،پنجاب میں اسپیکرشپ سمیت وفاق میں 2 اور صوبے میں 2 وزارت ق لیگ کو دی جائیں گی۔ چکوال، گجرات اور بہاولپورمیں ترقیاتی فنڈ سمیت انتظامی عہدے پر تعیناتی ق لیگ کی مشاورت سے ہوگی۔
ذرائع کے مطابق ق لیگ کو وفاق میں ایک وزارت نہ ملنے کا حکومت سے گلہ ہے۔ چوہدری مونس الہی کی بجائے عمران خان چوہدری شجاعت حسین کے بیٹے کو وزارت دینے کی پیش کش کرچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ کی مداخلت پر صوبائی وزیرعمار یاسر پہلے بھی پارٹی قیادت کو اپنا استعفیٰ پیش کرچکے ہیں۔