ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔فائل فوٹو
ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔فائل فوٹو

ملائیشیا کے دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں اضافہ ہے۔وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے پتراجایا میں ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی اس موقع پر موجود تھے۔

زیراعظم عمران خان ملائیشیا کے دورے پر پترا جایا میں ملائیشین ہم منصب کے آفس آمد پر وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد نے وزیراعظم عمران خان کا پرتپاک استقبال کیا۔اس موقع پرعمران خان نے مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات درج کیے۔ بعد میں وزیراعظم عمران خان کی ملائیشین ہم منصب کے ساتھ ملاقات ہوئی جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال، کشمیر سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد اور سیکریٹری خارجہ سہیل محمود وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔

ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد نے کہا کہ پاکستانی ہم منصب عمران خان سے ملاقات میں مسلم امہ کو درپیش مسائل سمیت عالمی معاملات پر گفتگو ہوئی، باہمی تعلقات مزید مستحکم بنانے اور دونوں ممالک کی وزارتوں کے مابین رابطوں کے فروغ اور تجارت بڑھانے پراتفاق ہوا۔

انہوں نے کہا کہ دفاع، تعلیم اور سرمایہ کاری سمیت دیگر شعبوں میں باہمی تعاون بڑھایا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان کا پریس کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ دورے کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں اضافہ ہے، دونوں ملکوں کے عوام میں گہرے تعلقات ہیں، اسلام کا حقیقی تشخص اجاگر کرنے کیلیے پاکستان اور ملائشیا مل کر کام کریں گے۔

وزیراعظم نے مسئلہ کشمیرپرملائشین ہم منصب کے پاکستانی موقف کی تائید پران کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ماہ سے لاک ڈاون ہے جس کے سبب صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے، بھارتی فوج کشمیری رہنماوں کو قید اور نوجوانوں کو شہید کر رہی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ بھارت کشمیر پر پاکستان کی حمایت کرنے پرلازما ملائشیا کو دھمکائے گا، پام آئل پاکستان بھجوانے سے روکنے کی بھی کوشش کرے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے کوالالمپور کانفرنس میں عدم شرکت پرمعذرت کا اظہار بھی کیا، اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک قریبی دوست کو کانفرنس سے متعلق ابہام تھا تاہم وہ حقیقت پر مبنی نہیں تھا۔