سپریم کورٹ نے کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں قائم غیرقانونی عمارتیں گرانے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقوں میں تجاوزات کے خلاف کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ دہلی کالونی، پنجاب کالونی میں تعمیرات کیسے ہو رہی ہیں؟۔ کنٹونمنٹ بورڈ حکام عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ ہم نے تجاوزات کے خلاف ایکشن لیا ہے، کارروائی کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ بتائیں کنٹونمنٹ بورڈ میں یہ تعمیرات کیسے ہوئیں اورکس نے اجازت دی، 9،9 منزلہ عمارتیں بن رہی ہیں، ان سب کو گرائیں۔
عدالت نے گزری روڈ، پنجاب کالونی، دہلی کالونی، پی این ٹی میں بلند و بالا غیر قانونی تعمیرات گرانے کا حکم دے دیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے بہت سے مقدمات زیر سماعت ہیں، حکم امتناعی تک کیسے گرا سکتے ہیں۔
چیف جسٹس نے حکم دیا کہ یہ تو ایسے ہی چلتا رہے گا آپ کو سخت ایکشن لینا ہوگا، پولیس والوں کی گاڑی کھڑی کرکے سب تعمیرات ہوجاتی ہیں، آپ بلند و بالا عمارتیں گرائیں اور پارک بنا دیں۔
عدالت نے ڈائریکٹر لینڈ کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں کہ کنٹونمنٹ بورڈ جس طرح چاہیے عمارتوں کی اجازت دے دے، کیا آپ کی حکومت چل رہی ہے جو اپنی مرضی سے کام کریں، کلفٹن کنٹونمنٹ بورڈ کیا اپنی پوزیشن واضح کر سکتا ہے، 5،5 کروڑ کے فلیٹ بک رہے ہیں، آپ لوگوں نے خزانے بھرلیے، سرکاری زمین آپ پر بھروسہ کرکے دی گئیں، وہاں کنٹونمنٹ تو نہیں رہا اب کچھ اور ہی بن گیا۔
ڈائریکٹرکلفٹن کنٹونمنٹ بورڈزنے تسلیم کیا کہ بہت سی عمارتیں غیر قانونی ہیں اور ہم نے بہت سی عمارتیں گرائی ہیں۔