جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے 23 فروری کو کراچی اور یکم مارچ کو اسلام آباد میں مارچ کا اعلان کردیا۔
لاہورمیں سینیٹر ساجد میرکے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئینی اور منتخب حکومت کے قیام کے لیے مشاورت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اگر منقسم ہو تو حکومت فائدہ اٹھاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی جماعتوں کی پالیسیوں سے اپوزیشن تقسیم ہوئی تاہم ہمارا جو مؤقف پہلے تھا آج بھی اسی پر قائم ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اپوزیشن سے ابھی جلسوں اور کنونشن کے لیے رابطہ نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی آنا چاہیں تو خوش آمدید لیکن خود انہیں دعوت نہیں دیں گے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عوام کی مایوسی کو امید کی کرن سے بدلنے کی کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ناکام حکومت کی وجہ سے ملک بحران کا شکار ہے جبکہ بجلی، گیس اورپٹرول سمیت ہر چیز کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
جے یو آئی (ف) سربراہ نے کہا کہ ساجد میر صاحب کے ساتھ مشاورتی مجلس تھی جس کے دوران اس ملک میں ایک آئینی اور منتخب حکومت کے قیام اور19 مارچ کو لاہور میں آزادی مارچ کے بڑے اجتماع پر مشاورت ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت کی ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں ملک معاشی بحران کا شکار ہے اور مہنگائی نے عام آدمی سے زندگی کا حق چھین لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسزکی بھرمارہے،بجلی گیس پیٹرول، ہر سطح پرکئی گنا قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ غریب لوگ بازار سے راشن، سبزیاں خریدنے سے لاچار ہیں جبکہ لوگ بچوں سمیت خودکشیوں پر مجبورہوگئے ہیں۔