جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے ابھی جلسوں اور کنونشن کے لیے رابطہ نہیں کیا، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی آنا چاہیں تو خوش آمدید لیکن خودانہیں دعوت نہیں دیں گے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ چوہدری برادران ٹھیک کہتے ہیں کہ ان کی بات نہیں سنی جارہی،ان کے حکومت سے اختلافات نظرآرہے ہیں۔ میں چوہدری برادران سے کہتا ہوں کہ ان کے پاس میرے حوالے سے جوامانت ہے وہ اسے منظرعام پرلے آئیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ چوہدری پرویزالٰہی سے کہتا ہوں کہ اب وہ جسے امانت کہتے ہیں وہ راز کھول دیں،کوئی راز کی بات تھی، تین فوری استعفے اور تین ماہ میں انتخابات کا وعدہ کرکے دھرنا ختم کروایا گیا تھا،چوہدری برادران پہلے اپنی پوزیشن تبدیل کریں پھران کو جلسوں میں مدعو کرنے کا سوچیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ناکام حکومت کی وجہ سے ملک بحران کا شکار ہے، حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، بجلی، گیس اور پٹرول سمیت ہر چیز کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، عام آدمی بجلی کے بلوں اور مہنگائی کی چکی میں پس چکا ہے، ہماری کوشش ہے کہ عوام کو متحد کرکے مایوسی کو امید میں تبدیل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بڑی سیاسی جماعتوں کی پالیسیوں سے اپوزیشن تقسیم ہوئی، اپوزیشن تقسیم ہو تو حکومت فائدہ اٹھاتی ہے، ہماری تحریک سے حکومت کی دیواروں میں دراڑیں پیدا ہوئی ہیں لیکن اپوزیشن تقسیم ہونے کی وجہ سے تحریک کے نتائج موخر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گھر جاچکی ہے اور اس وقت کوئی حکومت نہیں،اس وقت کچھ اور قوتوں کی رٹ ہے،ہماری تحریک کا نتیجہ ہے کہ حکومت کے اتحاد میں دڑاڑیں پڑ چکی ہیں جو ہمارے مقصد کی جانب پیشرفت کی علامت ہے۔
ان کامزید کہناتھاکہ 23فروری کو کراچی میں جلسہ عام، یکم مارچ کو قومی کانفرنس،19مارچ کو لاہور میں آزادی مارچ کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرکوئی شخص بیماری کی بنیاد پر علاج کے لیے باہر جانا چاہتا ہے تو میں اسے سیاسی کیس نہیں بنانا چاہوں گا۔