مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے لاہور میں پاکستان فلورملزایسوسی ایشن کے دفتر پر چھاپہ مارکرایسوسی ایشن کا اہم ریکارڈقبضے میں لے لیا۔
پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پر ملی بھگت سے آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے کا الزام ہے۔مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی ٹیم آج پاکستان فلورملزایسوسی ایشن کے دفتر پر چھاپہ مار کر کمپیوٹر سمیت اہم فائلیں اور اجلاسوں کی کاررواائی کا رکارڈ قبضے میں لے لیا۔
ذرائع کے مطابق مسابقتی کمیشن آف پاکستان کی ٹیم نے فلورملزایسوسی ایشن کے عہدہ داروں سے ان کی پریس کانفرنسز کی کلپنگ سمیت ٹیلی فون کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان کے مطابق بادی النظر میں گندم اور آٹے کی قیمتوں میں ساز بازکرنے پر فلور ملزایسوسی ایشن کے دفتر کی تلاشی لی گئی اور تفتیش شروع کر دی گئی۔
مسابقتی کمیشن آف پاکستان نے 13 دسمبر 2019 کے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کو کمپیٹیشن ایکٹ کے سیکشن چار کی خلاف ورزی پر ساڑھے سات کروڑ روپے جرما نہ بھی عائد کیا تھا۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ موجودہ اور مستقبل کی قیمتوں، پیداواراور مارکیٹنگ سے متعلق بات چیت، مشاورت اور فیصلے کمپیٹیشن ایکٹ مخالف ہوتے ہیں۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن اور اس کے ممبران بادی النظر میں کمپیٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
ترجمان مسابقتی کمشین آف پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انکوائری ٹیم نے اس سرچ اور انسپکشن کے عمل سے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے دفتر سے اہم دستاویز قبضے میں لے لی ہیں۔
رجمان کے مطابق پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن اور اس کے ممبران بادی النظر میں کمپیٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ آٹا بحران سے متعلق 25 جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کو بجھوائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں بحران باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت پیدا کیا گیا ہے۔