چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے قومی اسمبلی میں تقریرکے دوران وزیراعظم عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تو ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مہنگائی اور معیشت کے حوالے سے قومی اسمبلی میں کیے جانے والے اپنے خطاب میں حکومت کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل کرنے کے فیصلے پر آڑے ہاتھوں لیا۔
انہوں نے وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جس کی ساری کی ساری سیاست آئی ایس آئی کے کسی چیف کی مہربانی ہے ، وہ کیسے اس پروگرام کو برداشت کرسکتا ہے۔ اسپیکر اسد قیصر نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو ایسی بات کرنے سے روکا جس پر انہوں نے آگے سے کہا کہ وہ آئی ایس آئی چیف کا بیان بھی حکومت اور ایوان کے سامنے پیش کرسکتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے اپنی تقریرکے دوران وزیراعظم عمران خان کو ’چھوٹا آدمی‘ کہا تو ایوان میں شور شرابہ شروع ہوگیا۔ اسپیکراسد قیصر نے انہیں کہا آپ جب بھی کسی کے بارے میں بات کریں تو اس کا لحاظ کریں، وہ اس ملک کے وزیر اعظم ہیں، ایوان کے سارے ارکان قابل عزت ہیں ، آپ تنقید ضرور کریں لیکن احترام کوملحوظ خاطر رکھیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے اسد قیصرکو مخاطب کرکے کہا کہ آپ اسپیکر ہیں، آپ کا کام نہیں کہ وزیر اعظم کا دفاع کریں، عمران خان اتنا بڑا آدمی ہے کہ اس سے ایک تصویراورایک نام برداشت نہیں ہوتا،ان حرکتوں کی وجہ سے مجھے اندازہ ہورہا ہے کہ وہ چھوٹا آدمی ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کی جانب سے بار بار چھوٹے آدمی کی گردان پراسد قیصر نے اسمبلی رولز نکال لیے اورانہیں پڑھ کر سنایا جس پر بلاول بھٹو نے کہا کہ انہیں ان رولز کا پتا نہیں تھا۔
ایک موقع پراسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ اجلاس سے خطاب کے دوران چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ایوان میں موجود وزیروں کو چھوٹا کہا تو اسد قیصر نے انہیں ٹوک دیا۔
اسپیکرکی جانب سے وارننگ دیے جانے کے بعد بھی شور شرابہ جاری رہا تو وہ یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ ’ خاموش ہوجائیں ورنہ اجلاس ختم کردوں گا۔‘ چیئرمین پیپلز پارٹی کی تقریرکے دوران ہی مغرب کی اذان شروع ہوگئی جس کے باعث اجلاس میں وقفہ کردیا گیا۔
اس سے قبل چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو پارلیمنٹ میں بولنے کا موقع ملا تو انہوں نے اٹھتے ہی سینئر وزرا کی غیر حاضری پر سوال اٹھادیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بے بس پارلیمنٹ میں پہلی بار اہم ترین عوامی ایشوز مہنگائی اور معیشت پر بحث ہورہی ہے لیکن ایوان میں کوئی سینئر وزیر ہی موجود نہیں ہے، یہاں ڈاک خانے اور ٹیکنالوجی کے چھوٹے وزیر بیٹھے ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ایوان میں موجود وزرا کو ’چھوٹا‘ قرار دیے جانے پرسپیکر اسد قیصر نے انہیں ٹوک دیا اور کہا کہ وزیر وزیر ہوتا ہے، چھوٹا بڑا نہیں ہوتا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں مہنگائی میں تاریخی اضافہ ہوا ہے جس نے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے، عمران خان کہتے تھے کہ وزیراعظم کرپٹ ہو تو مہنگائی بڑھتی ہے، وزیراعظم وہ کرپشن بتائیں جس کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا یا پھر مان لیں کہ وہ نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مہنگائی نے اس ملک کے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے۔ جب یہ حکومت آئی تھی تو مہنگائی اور بیروزگاری تھی مگر اب اس میں اضافہ ہو گیا ہے اور عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، جب یہ حکومت آئی تو معیشت لڑکھڑا رہی تھی لیکن اب ڈوب رہی ہے جبکہ حکومت بیروزگاری کا مقابلہ کرنے کیلئے کچھ بھی نہیں کر رہی، آج اس ایوان میں عوام کا سب سے اہم ایشو زیر بحث ہے لیکن چھوٹے وزیر موجود ہیں لیکن کوئی سینئر وزیر یہاں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مہنگائی کی شرح بہت بڑھ گئی ہے اور بے بس پارلیمینٹ میں مہنگائی پر بات ہو رہی ہے، ہمارے عوام ہم سے پوچھ رہے ہیں کہ اپنے بچے کو کھانا کھلائیں یا بجلی اور گیس کے بل دیں لیکن حکومت کہتی ہے کہ مہنگائی نہیں اور معیشت ترقی کر رہی ہے، اگر یہ ظلم عوام کا معاشی قتل نہیں ہے تو اورکیا ہے
بلاول نے کہاکہ ہمیں سب یاد ہے کہ جب عمران خان کہتا تھا کہ وزیراعظم کرپٹ ہوتا ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے ، وزیراعظم کو ہمیں بتانا چاہیے کہ اس کی کون سی کرپشن کی وجہ سے مہنگائی میں اتنا اضافہ ہوا ہے، یا پھر مان لیں کہ وہ نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ ہے اور اسے گھر جانا ہو گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب آپ کی حکومت نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ ہو، عوام کے نمائندے نہ ہوں تو پھر عوام کے درد کا احساس بھی نہیں ہوتا، آئی ایم ایف کے سامنے جھک جاتے ہیں، اپنے غریب عوام کے معاشی حقوق پر سودہ بازی کرتے ہیں، پاکستان کی معاشی خودمختاری پر سودے بازی کرتے ہیں تو پھر مہنگائی بڑھتی ہے جیسے آج بڑھ رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ عمران خان کہتے تھے کہ قرض نہیں لیں گے بلکہ خودکشی کرنے کو ترجیح دیں گے لیکن پاکستان کا اپنا سٹیٹ بینک یہ کہتا ہے کہ گزشتہ 15 مہینوں میں حکومت نے 11 ہزار ارب روپے کا قرض لیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ حکومت ہمیشہ ماضی کی بات کرتی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں 2008ءسے 2013ءتک ہر روز پانچ ارب روپے قرض لیا تھا اور مسلم لیگ (ن) کے دور میں ہم نے ہر روز 8 ارب روپے قرض لیا تھا جبکہ پی ٹی آئی کے حکومت کے دوران ہر روز 25 ارب روپے کا قرض لیا، ہم عمران خان کی خودکشی کا مطالبہ نہیں کرتے لیکن یہ مان لیں کہ وہ نالائق ہیں ، ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کو ریلیف دیں ورنہ گھر جانا پڑے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں یہ بھی یاد ہے جب وزیراعظم کہتا تھا کہ پاکستانی عوام اس لئے ٹیکس نہیں دیتی کہ ہمارا وزیراعظم ایماندار نہیں ہے اور جب میں ایماندار شخص وزیراعظم بنوں گا تو پاکستانی عوام ٹیکس دینا شروع کر دے گی لیکن حکومت کا اپنا دارہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) یہ کہہ رہا ہے کہ حکومت اپنے ہی طے کیے گئے ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی،
انہوں نے کہاکہ سات ماہ میں 400 ارب ٹیکس شارٹ فال ہے، تو کیا ہمارا وزیراعظم ایماندار نہیں اور حکومت کرپٹ ہے اس لئے ٹیکس وصول نہیں ہو رہا؟ یا پھر جیسے ہم کہتے ہیں کہ یہ حکومت نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ ہے اس لئے ٹیکس وصول نہیں ہو رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے جب بجٹ پیش کیا تو میں نے پہلے دن ہی کہہ دیا تھا کہ یہ پاکستانی بجٹ نہیں اور عوام دشمن بجٹ ہے کیونکہ یہ پی ٹی آئی ایم ایف کا بجٹ ہے اور ہمیں یہ نامنظور ہے۔ حکومت بیروزگاری کا مقابلہ کرنے کیلیے کچھ نہیں کر رہی اور پاکستان کی غریب عوام کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے، حکومت آئے دن ٹیکس بڑھا رہی ہے، آئی ایم ایف کے لوگ تعینات ہیں اورآئی ایم ایف سے مذاکرات کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ سیاسی فائدے اور بغض بھٹو میں یہ حکومت بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سبوتاژ کر رہی ہے، یہ لوگ احساس کے نام پر شہیدوں کا کریڈٹ لینا چاہتے ہیں ، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے 9 لاکھ افراد ہٹائے گئے، تاریخ یاد رکھے گی، ہمیں عوامی حکومت کی ضرورت ہے جو عوام کے مفاد میں فیصلے کرے۔