مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا ہے کہ کرنسی کی ویلیو کسی بادشاہ کا حکم نہیں جو رک جائے گی۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کرنسی کی قدر روکنے کافارمولہ بھی بتادیا اورگزشتہ حکومت کے اس پرعملدرآمد کا اعتراف بھی کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ کرنسی کی قدرکو روکنے کیلیے ڈالرز جھونکنے پڑتے ہیں اورگزشتہ حکومت نے کرنسی کی قدر روکنے کیلیے ڈالرز جھونکے۔ماضی کے دورحکومت میں اوور ویلیو ریٹ پر فکس رکھا گیا ،معیشت کے چیلنج سے ہمیں نمٹنا ہو گا۔
قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہاکہ ہم نے اقدامات ٹھیک نہیں کیے تو ہم بھی ناکام ہو جائیں گے۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پاکستانی ٹیم کو آئی ایم ایف کا نمائندہ کہا گیا جس پر افسوس ہوا، پاکستان کو رضا باقر پہ فخر ہونا چاہیے، گورنر اسٹیٹ بینک بہت قابل شخص ہیں جو ایمانداری سے آئی ایم ایف میں تعینات ہوئے.
انہوں نے ملک کے لیے آئی ایم ایف کی نوکری کو ٹھکرایا، آئی ایم ایف میں رکن قومی اسمبلی کا بندہ ہونے پر نوکری نہیں ملتی، جو لوگ آئی ایم ایف کی راہداریوں میں نہیں گھس سکتے وہ اس کے بڑے بڑے عہدے داروں پر تنقید کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مسائل کی جڑ30ہزارارب کا پاکستان پر قرض تھا،معاشی استحکام کیلیے حکومت کام کررہی ہے،ہمیں طے کرناہے ملک کوآگے لےکرجاناہے یانہیں۔
انہوں نے ماضی کی داستانیں سناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا بن جانا کسی معجزے سے کم نہ تھا،ملک میں ایسے دور آئے جب ترقی کی رفتار میں تیزی آئی ۔ 72سال میں ایک بھی وزیراعظم مدت پوری نہیں کر سکا۔
انہوں نے یہ بتایا کہ جو کچھ ہماری معیشت میں ہورہاہے اس کے اثرات عوام پر پڑتے ہیں،ہم دنیا سے سبق سیکھیں کہ کچھ ممالک آگے کیوں نکل گئے۔ترقی یافتہ ممالک نے تجارت کیلئے ماحول پیدا کیا،جب ہم استحکام کی بات کرتے ہیں تو کچھ چیزوں کو نظر میں بھی رکھنا چاہیے،اگر ہم نے ترقی یافتہ ممالک کےساتھ کھڑے ہونا ہے تو عوام پر دھیان دینا ہو گا۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ1960کے دوران معیشت میں بہتری آئی جو4سال میں ختم ہو گئی ۔پاکستان کبھی بھی ٹیکس کلیکشن میں اچھے انداز میں کامیاب نہ ہوا،ملک کو ترقی یافتہ بنانے کیلیے عوامی مسائل پر توجہ دینا ہو گی۔جو ماضی میں کیا جاتا ہے اس کے اثرات مستقبل پر بھی ہوتے ہیں۔
حفیظ شیخ نے کہا کہ معیشت کی گروتھ صرف2،4سال ہی چل سکی،مسلسل نہیں رہی۔کچھ لوگ ہماری حکومت پر تنقید کرتے ہیں کہ زیادہ قرض لیا،جب حکومت آئی تو کرنٹ اکاوَنٹ خسارہ تاریخ میں سب سے زیادہ تھا،جب حکومت ملی 30ہزارارب قرض تھا،کرنٹ اکاوَنٹ خسارے کا مطلب ہے کہ معیشت کو خطرہ ہے،95ارب ڈالرکا غیر ملکی قرضہ اور سالانہ20ارب کا بوجھ تھا،۔
انہوں نے کہا کہ جاری کھاتوں کا خسارہ ڈالراور زرمبادلہ کے ذخائر بتاتا ہے،کرنسی کی ویلیو کسی بادشاہ کا حکم نہیں جو رک جائے گی،کرنسی کی قدرکو روکنے کیلیے ڈالرز جھونکنے پڑتے ہیں،گزشتہ حکومت نے کرنسی کی قدر روکنے کیلیے ڈالرز جھونکے۔معیشت کے چیلنج سے ہمیں نمٹنا ہو گا،ماضی کے دور حکومت میں اوور ویلیو ریٹ پر فکس رکھا گیا۔