یہ حکومت جعلسازی سے آئی ہے ہر کام میں جعلسازی کرتی ہے ۔فائل فوٹو
یہ حکومت جعلسازی سے آئی ہے ہر کام میں جعلسازی کرتی ہے ۔فائل فوٹو

بتایاجائے احسن اقبال کی گرفتاری کے احکامات کیوں جاری کیے۔چیف جسٹس

نارووال اسپورٹس سٹی اسکینڈل میں احسن اقبال کی درخواست ضمانت پرچیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ نیب کو احسن اقبال کی گرفتاری کی وجوہات بتاکرعدالت کو مطمئن کرناہوگا،نیب گرفتاری کی وجوہات بتانے میں ناکام ہوتا ہے تویہ ہارڈشپ کاکیس بن جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں احسن اقبال کی ضمانت کی درخواست پرسماعت ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسارکیاکہ نیب نے تحریری جواب جمع کروا دیا،اس پر پراسیکیوٹر نیب نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی حکم پر تحریری جواب جمع کروادیاتھا۔

وکیل احسن اقبال نے کہاکہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں سیکشن 9 میں ترمیم کردی گئی ہے ،نیب ترمیمی آرڈیننس میں اختیارات کے ناجائز استعمال پرنئی تعریف کردی گئی ،اب اختیارات کے ناجائزاستعمال سے مالی فائدہ لینے پر نیب کاررروائی کرسکتا ہے جبکہ احسن اقبال پر کوئی مالی فائدہ لینے کا الزام نہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ بھروانہ صاحب اس ترمیم کی ضرورت کیاتھی،سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ کیس تب ہی بنے گاجب آمدن اوراثاثوں میں تضادہو،نیب آرڈیننس میں ترمیم غیرضروری ہوئی ہے ،پراسکیوٹر نیب نے کہاکہ عدالت بالکل درست کہہ رہی ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کی ضرورت نہیں تھی ۔

چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ نیب کو اختیارات کاناجائز استعمال کرکے لوگوں کو گرفتار کرنے سے روکنے کیلئے ترمیم کی ہوگی ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وارنٹ گرفتاری کس نے جاری کئے،پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ وارنٹ گرفتاری متعلقہ اتھارٹی نے جاری کئے،چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیاکہ کیا ملزم کی گرفتاری کے بغیر تحقیقات ممکن نہیں ،پراسیکیوتر نیب نے کہاکہ احسن اقبال کاکیس ابھی انکوائری اسٹیج پرہے ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ اگرکیس انکوائری اسٹیج پر تھاتوگرفتارکیوں کیاگیا؟۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ احسن اقبال کے فرارکا خدشہ تھا توان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا چاہیے تھا،پراسیکیوٹر نیب نے کہاکہ احسن اقبال کیس کے گواہوں پر اثرانداز ہوسکتے ہیں ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہاکہ الزامات پر نہ جائیں یہ بتائیں کی کیا ایسی وجوہات تھیں کہ گرفتاری لازم تھیں؟

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ چیئرمین نیب کن حالات میں گرفتاری کے احکامات جاری کرسکتے ہیں ،یہ معاملہ تاحال کسی عدالت میں طے نہیں کیا جا سکا،بھروانہ صاحب آپ بات پر نہیں آرہے ،چیئرمین نیب نے گرفتاری کے احکامات کیوں جاری کیے ،نیب نے وزارت داخلہ سے رابطہ نہیں کیاتوآپ کا جواز کیسے مان لیاجائے۔

پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ریکارڈ ٹمپرنگ اورفرارکے خدشے کے باعث احسن اقبال کو گرفتارکیاگیا تھا ،چیف جسٹس ہائیکورٹ نے کہا کہ احسن اقبال اب وزیر نہیں وہ کیسے ریکارڈٹمپرکرسکتے ہیں۔

وکیل احسن اقبال نے کہا کہ نیب کی گرفتاری کی وجوہات میں ہی تضادموجود ہے،عدالت نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نیب کیسزمیں ضمانت کا معیارطے کیا ہے کہ ہارڈشپ کا کیس ہوناچاہیے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ نیب کو احسن اقبال کی گرفتاری کی وجوہات بتاکرعدالت کو مطمئن کرناہوگا،نیب گرفتاری کی وجوہات بتانے میں ناکام ہوتا ہے تویہ ہارڈشپ کاکیس بن جائے گا۔

چیئرمین نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے اختیارات کتنے ہیں فیصلہ ہونا چاہیے، اسلام آبادہائیکورٹ میں احسن اقبال کی ضمانت کی درخواست پر سماعت ایک ہفتے کیلیے ملتوی کردی۔