ایک کیس میں 50 ،50 گواہ ہوں گے توٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟۔فائل فوٹو
ایک کیس میں 50 ،50 گواہ ہوں گے توٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟۔فائل فوٹو

تمام غیرفعال احتساب عدالتیں 2 ہفتے میں فعال کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے تمام غیرفعال احتساب عدالتیں 2 ہفتے میں فعال کرنے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ احتساب عدالت میں ججز تعیناتی کیلئے دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں،دو ہفتے میں ججزتعینات نہ ہوئے تو کچھ اورہی کرناپڑے گا۔

پریم کورٹ میں احتساب عدالتیں غیرفعال ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی ،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں بنچ نے سماعت کی،پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ نیب کے کل 1226 مقدمات زیرالتوا ہیں ،چیف جسٹس گلزاراحمد نے کہاکہ 1226 مقدمات تو چھ مہینے کی مار ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ ججز نہ ہونے کی وجہ سے جو لوگ جیل میں ہیں انہیں کس کے کھاتے میں ڈالیں ؟، ججزتقرری کاعمل6 ماہ پہلے کیوں نہیں شروع ہوتا؟،سیکریٹری قانون کوعلم ہوناچاہیے کون سی عدالت کب غیرفعال ہورہی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب حکومت کی کم ترین ترجیحات والا شعبہ ہے ،حکومت سنجیدہ ہوتی تو نیب عدالتیں غیرفعال نہ ہوتیں ،نیب شواہد کی تعدادنہیں کوالٹی پرتوجہ دے۔

پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہاکہ کسی تفتیش افسر کادفاع نہیں کروں گا،پولیس اورایف آئی اے سے تفتیشی افسران مانگ رہے ہیں ،برطانیہ کی تحقیقاتی ایجنسی سے بھی تفتیشی افسران کی تربیت کروائیں گے ۔ چیف جسٹس پاکستا ن نے کہاکہ نیب عدالتوں میں سب اپنے بندے لگواناچاہتے ہیں ،حکومت اورچیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ میں ججزکے ناموں پراتفاق نہ ہونا عجیب ہے ۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ احتساب عدالتوں کو کسی صورت غیرفعال نہیں چھوڑاجاسکتا ،جیلوں میں موجود کئی مقدمات غیرفعال عدالتوں میں التوا کا شکار ہیں ،چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک دن میں 100 مقدمات نمٹا دیتی ہیں ،نیب مقدمات میں خودتفتیشی افسران بھی دلچسپی نہیں لیتے ۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایک کیس میں 50 ،50 گواہ ہوں گے توٹرائل کیسے مکمل ہوگا؟،ایک گواہ کے بیان میں بھی تضادآیا توپوراکیس فارغ ہو جائے گا۔

سپریم کورٹ نے تمام غیرفعال احتساب عدالتیں 2 ہفتے میں فعال کرنے کا حکم دیدیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ احتساب عدالت میں ججز تعیناتی کیلیے دو ہفتے کا وقت دیتے ہیں،دو ہفتے میں ججزتعینات نہ ہوئے تو کچھ اورہی کرناپڑے گا۔عدالت نے لاہور،کوئٹہ اوراسلام آبادکی غیرفعال عدالتوں میں ججزتعینات کرنے کا حکم سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔