سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے کوٹہ سسٹم ختم کرنے کی سفارش کردی۔
چیئرمین جاوید عباسی کی زیرسربراہی اجلاس میں رضا ربانی کے آئینی ترمیمی بل 2018 پر غور کیا گیا، جس میں کہاگیاتھا کہ 1973ء کے آئین میں شہری، دیہی اور پسماندہ علاقوں کیلیے 60 اور 40 فیصد کا کوٹہ 60 سال کیلیے بڑھایا جائے۔
سیکریٹری قانون نے بتایا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کوٹہ سسٹم بحال کرنے کی ضرورت نہیں ،بل کی مخالفت کرتے ہیں، دس سیٹوں میں سے میرٹ کی صرف ایک سیٹ ہے، میرٹ ختم ہو رہاہے،
ان کا کہناتھاکہ کوٹہ سسٹم سے علاقوں کو نمائندگی مل جاتی ہے مگراچھا ذہن اور میرٹ ختم ہو رہا ہے، 1973 کے آئین میں کوٹہ دس سال کیلیے بنایا گیاجسے دوسری مرتبہ 20 اور تیسری مرتبہ 40 سال کردیا گیا مگر مقاصد حاصل نہیں ہو سکے،اسلامی شریعت عدالت نے بھی کوٹہ سسٹم کوغیراسلامی قراردیا۔
مظفر حسین شاہ نے کہا کہ حکومتوں کی نااہلی سے پسماندہ علاقوں کو دیگرکے برابر نہ لایا جاسکا، بلوچستان ، فاٹا اور پسماندہ پنجاب کے لوگ کراچی ، پشاوراورلاہورکے لوگوں کا مقابلہ نہیں کر سکتے، اس لiے مزید 60 سال تک توسیع دی جائے، جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہاکوٹہ کو گزرے 40 سال ہو گئے۔اب تک میرٹ نہیں بن سکا بعد میں بھی نہیں ہو گا،
سراج الحق نے کہا کم ترقی یافتہ علاقوں کے لوگ دیگرعلاقوں سے کم ذہین نہیں، ایسا ماحول پیدا کیاجائے، جس میں سب کو یکساں مواقع مل سکیں، کمیٹی نے عتیق شیخ کی جانب سے انسانی اعضا کی پیوند کاری کا ترمیمی بل 2019منظورکرلیااور بعد از مرگ اعضا عطیہ کرنے والوں کے شناختی کارڈ پرمخصوص سیاہ نشان لگانے کی سفارش کردی۔