پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی (پی ایم ایس اے) نے سرکریک کے قریب 4 ہندوستانی ماہی گیر کشتیوں کو عملے کے 23 افراد کے ہمراہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حراست میں لے لیا۔
پی ایم ایس اے کے جہازاور دو فاسٹ رسپانس بوٹس نے آپریشن کرتے ہوئے بھارتی ماہی گیر کشتیوں کو پکڑا حالانکہ انہوں نے فرار ہونے اور بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی لیکن وہ بے سود رہی۔
ترجمان کے مطابق ہمیں اطلاع ملی کہ کچھ بھارتی فشنگ بوٹس پاکستانی ساحل کے قریب آپریٹ کررہی ہیں اور وہ پاکستانی سمندری حدود میں داخل ہوسکتی ہیں۔ اطلاع ملنے پرپی ایم ایس اے کے جہازاور فاسٹ رسپانس بوٹس (FRB) نے پاکستانی سمندری حدود کے اندراورپاک اورہند سمندری سرحد کے ساتھ وسیع گشت شروع کردیا۔ اس کے علاوہ پی ایم ایس اے ایئرکرافٹ کو بھی کسی بھی مشتبہ کشتیوں کو تلاش کرنے کا کام سونپا گیا۔
گزشتہ دو روز سے پی ایم ایس اے کے بحری اثاثوں نے مشتبہ علاقے کی وسیع نگرانی شروع کردی تھی اور بالآخر پی ایم ایس اے نے بروز 13 فروری 2020ءکی صبح 3 بجے آئی ایم بی ایل (انٹرنیشنل میری ٹائم باﺅنڈری لائن) سے 15 سے 15 این ایم کےاندران مشتبہ کشتیوں کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئی اور اس کے بعد پی ایم ایس اے کی بورڈنگ پارٹی نے ان کشتیوں پرسرچ آپریشن کیا۔
پکڑے گئے عملے کے افراد بظاہرماہی گیر دکھائی دیتے ہیں تاہم ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی تاکہ ان کی درست شناخت اور ہمارے حدود میں غیر قانونی داخلے اور ارادے کو بھانپ سکیں، یہ بھی شک تھا کہ انڈیاماضی کی طرزپرکوئی False Flag Operation جیسی کوئی کارروائی نہ کرے۔
ترجمان کاکہناتھاکہ یہ کشتیاں قومی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہیں، خاص طور پرماہی گیروں کے بھیس میں ملوث دشمن عناصر سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ یہ امرقابل ذکر ہے کہ ہندوستانی ماہی گیر پاکستان کے سمندری حدود میں گھس کراعلیٰ معیارکی مچھلیوں کا شکاربھی کرتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستانی معیشت کو نقصان کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کے ذخیرے کی کمی اور ماحولیاتی خطرات بھی لاحق ہیں۔