قاضی فائزعیسیٰ ریفرنس میں دلائل کے دوران سپریم کورٹ کے ججزپرالزام اٹارنی جنرل کو لے ڈوبا،اٹارنی جنرل انورمنصورنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
ترجمان وزارت قانون کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصورکو حکومت کی جانب سے استعفی دینے کا کہا گیا تھا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پاکستان بار کونسل نے گزشتہ روزایک پریس ریلیز میں اٹارنی جنرل انور منصور خان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا،جس پراٹارنی جنرل انورمنصورنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا ہے جس میں استعفیٰ فوری منظورکرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
انور منصور خان کا کہناہے کہ پاکستان بار کونسل نے میرے استعفیٰ کا مطالبہ کیاتھا جس پر میں اپنا عہدے سے مستعفی ہورہا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ پاکستان بارکونسل کے بھائیوں اورساتھیوں کے ساتھ کھڑا ہوں،ڈیڑھ سال اپنی پوری صلاحیتوں کیساتھ کام کیا۔
اٹارنی جنرل انورمنصور خان نے پیر کو جسٹس فائزعیسیٰ کیس میں دلائل شروع کرتے ہوئے سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے 10 رکنی لارجر بنچ میں شامل ججز پرالزام لگایا کہ انہوں نے صدارتی ریفرنس کے خلاف مقدمے کی تیاری میں جسٹس فائزعیسیٰ کی مدد کی ہے اورانہیں مشورے دیے ہیں۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل انورمنصور خان کے الزامات کو بلاجوازاورانتہائی سنگین قرار دیا۔عدالت نے میڈیا کو بھی اس بیان کی رپورٹنگ سے روکتے ہوئے شائع کرنے سے منع کردیا تھا۔
منگل کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے کہا تھا کہ وہ بینچ سے متعلق اپنے بیان پریا تو ثبوت پیش کریں یا معافی مانگیں۔