وزیراعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں اضافے پرحقائق جاننے کے لئے اعلیٰ سطح انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی میں ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب اورانٹیلی جنس بیوروکا گریڈ بیس یا اکیس کا افسر بھی شامل ہوگا۔
ڈی جی ایف آئی اے بطورکنوینئرکسی بھی ممبرکو کمیٹی میں شامل کرنے کے مجاز ہونگے۔ وزیراعظم آفس کی جانب سے انکوائری کمیٹی کو ایک درجن سے زائد سوالات بھجوا دیے گئے۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری مراسلے میں بھجوائے گئے سوالات میں کہا گیا ہے کہ کیا اس سال چینی کی پیداوار پچھلے سال کے مقابلے میں کم تھی؟ کیا کم پیداوار چینی کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنی؟ کیا حکومت کی جانب سے مقرر کی جانے والی گنے کی قیمت (سپورٹ پرائس) کافی تھی؟
دیگر سوالات میں پوچھا گیا ہے کہ کیا شوگر ملوں نے مقررکردہ پرائس سے بہت زیادہ قیمت پر گنے کی خریداری کی؟ اگر کی تو کن وجوہات کی بنیاد پر شوگر ملوں کی جانب سے کسانوں سے کچھ ہفتوں کی محدود مدت کے لئے گنا نہ خریدنے کی کیا وجوہات تھیں؟ اور اس کے چینی کی قیمت پر اثرات مرتب ہوئے؟
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کیا ایکس مل اور پرچون کے سطح پر چینی کے فروخت کے مارجن پچھلے سالوں کے مقابلے میں بڑھے یا نہیں بڑھے؟ اگر ہاں تو کیوں اور اس سے کس نے فائدہ اٹھایا؟
کمیٹی کو بھیجے گئے مراسلے میں ٹیکس میں اضافے کا چینی کی قیمت پر کتنا اثر پڑا؟ کیا چینی کی برآمد ٹھیک تھی؟ چینی کی برآمد پر سبسڈی اور اسکے اثرات اور اس سے کون مستفید ہوئے؟ سمیت دیگر سوالات شامل ہیں۔
کمیٹی کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ حقائق کے تناظر میں ذمے دار افراد، اداروں یا افسران کا تعین بھی کرے۔ کمیٹی اس بات کا بھی جائزہ لے گی کہ کیا کسی کو فائدہ پہنچانے کی کوشش تو نہیں ہوئی؟ اس کے علاوہ کمیٹی مستقبل کے حوالے سے سفارشات بھی پیش کرے گی۔