مجرموں پر5 لاکھ جرمانہ کافی نہیں انہیں جیلوں میں ڈالیں۔فائل فوٹو
مجرموں پر5 لاکھ جرمانہ کافی نہیں انہیں جیلوں میں ڈالیں۔فائل فوٹو

مہنگائی ہماری غلطیوں کی وجہ سے ہوئی۔وزیراعظم

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مہنگائی ہماری غلطیوں کی وجہ سے ہے ، جنگلات پر قبضہ کرنے والوں کو مجرموں کی نظر سے دیکھیں ،ان مجرموں پر5 لاکھ جرمانہ کافی نہیں انہیں جیلوں میں ڈالیں ،آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کومشن دیا ہے بڑے ڈاکوﺅں پر ہاتھ ڈالیں ،چھوٹے چوروں کو پکڑکرچوری ختم نہیں ہوتی ،پہلی دفعہ بڑے ڈاکوﺅں پر ہاتھ ڈالا جارہا ہے،کرپشن ختم ہو گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے ملک میں چھوٹے کرپٹ لوگوں کو پکڑا اور بڑے ڈاکوؤں کو چھوڑ دیاجاتا رہا ہے، اس سے ملک میں کرپشن بڑی ہے۔ بڑے ڈاکوؤں کو پکڑیں تو چھوٹے خود ہی ڈر جاتے ہیں، ہماری حکومت میں پہلی بار ہوا ہے کہ بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالے جارہے ہیں۔ بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ ڈالنے سے کرپشن میں کمی آرہی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے شجرکاری مہم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مستقبل کیلiے شجرکاری بہت ضروری ہے ،نوجوانوں اور بچوں میں احساس نہیں شجرکاری کتنی اہم ہے ،سکولوں میں بچوں کو شجرکاری کے حوالے سے پڑھایا جائے ،اسکولوں میں شجرکاری کو بطور سبجیکٹ پڑھانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے پاکستان کو 12 موسم دیئے ہیں ،جو جنگل انگریز چھوڑکرگئے وہ جنگل ہم تباہ کر چکے ہیں ،اسی طرح جنگلات تباہ کئے تو موسم میں تبدیلی مستقبل تباہ کردیگی، وزیراعظم نے کہا کہ ہر قسم کے چیز اور ہر قسم کا پھل پاکستان میں اگ سکتا ہے ،جو قدرتی وسائل ہمارے پاس ہیں مہنگائی نہیں ہونی چاہئیں

وزیراعظم نے کہا کہ  کبھی آٹا مہنگا ہو جاتا ہے کبھی سبزیاں،مہنگائی ہماری غلطیوں کی وجہ سے ہے ،انہوں نے کہاکہ دریا کے پانی کا درست استعمال کریں توپاکستان دنیا کو اناج دے سکتا ہے ،ہم نے اللہ کی نعمتوں کا صحیح استعمال نہیں کیا،اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ جنگلات پر قبضہ کرنے والوں کو مجرموں کی نظر سے دیکھیں ،ان مجرموں پر5 لاکھ جرمانہ کافی نہیں انہیں جیلوں میں ڈالیں ،انہوں نے کہا کہ ہمارے نبیﷺ کی حدیث مبارکہ ہے درخت اگاﺅ،سپین کا موسم بھی پاکستان جیسا ہے،سپین میں آج بھی باغات ہیں جو مسلمانوں نے اگائے ۔

وزیراعظم نے کہا کہ کندیاں میں جنگل کا تحفظ لوگوں کی ذمے داری ہے ،اس جنگل کو آبادکرنا ہے،یہ جنگل آپ کو نوکریاں دلوائے گا،انہوں نے کہا کہ آج جنگل میں درخت نظر نہیں آتے ،ہم جو بیری لگا رہے ہیں یہ مقامی درخت ہے،بیری کے شہد کی دنیا میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ ہے،بیری کاشہد صحت کیلیے بہت اچھاہے،بیری کاشہر دنیا کو بیچ سکتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرا مشن پاکستان کو فلاحی ریاست بنانا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا تھا لیکن ہم غلط راستے پر چلے گئے، ایک چھوٹا طبقہ امیر ہوگیا۔ ماضی میں سرکاری اسپتالوں میں بہترین علاج ہوتا تھا، اردو میڈیم اسکولوں سے ملک کے دانشور تعلیم حاصل کرتے تھے، آج اچھی تعلیم کے لیے انگریزی اسکولوں اور علاج کے لیے نجی اسپتالوں میں جانا پڑتا ہے۔ ہمیں وہ ملک ملا جسے کنگال کر دیا گیا تھا، ہمارا فرض ہے کہ جو ترقی میں پیچھے رہ جانے والے علاقوں کو آگے لایا جائے۔

ان کا کہناتھاکہ پسماندہ علاقوں پر پیسہ خرچ کرنے سے ملک ترقی کرتا ہے۔ تمام صورت حال کے باوجود ہم 50 لاکھ خاندانوں کو ہیلتھ کارڈ فراہم کرچکے، ہر مہینے 80 ہزار افراد کو بلا سود قرضے دیے جائیں گے اور خواتین کو خود کفالت کے لیے بھینسیں ، گائے اور مرغیاں دیں گے۔