اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس میں حکومت کی نمائندگی سے معذرت کرلی۔
سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ فاضل بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے نئے اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کا خیر مقدم کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ محنتی شخص ہیں، آپ جب پہلے بھی اٹارنی جنرل تھے تو آپ سے معاونت ملتی تھی، اس کیس پر بھی اپنا ذہن استعمال کریں۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کیس میں حکومت کی نمائندگی سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا، اس ریفرنس پر پہلے ذاتی طور پراعتراضات اٹھا چکا ہوں، جس کے بعد میرا کیس میں پیش ہونا مناسب نہیں۔ وفاقی حکومت کو اس کیس میں وکیل کرنے کے لیے وقت چاہیے ہوگا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ آئندہ سماعت 20 مارچ کے بعد رکھی جائے۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ عالمی سطح پرایک کیس میں مجھے اور اٹارنی جنرل کو پیش ہونا ہے، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 30 مارچ تک ملتوی کردی۔
جسٹس عمرعطا بندیال نےاونچا بولنے پر معذرت کرلی
جسٹس عمرعطا بندیال نے گزشتہ سماعت پر اونچا بولنے پر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا سے علم ہوا کہ میں نے بلند آواز میں بات کی، وکلا سمیت تمام افراد سے معذرت خواہ ہوںجو ہوا اسے بھول جائیں اورآگے بڑھیں، کوشش کریں کہ دلائل کے دوران کسی فریق کی تضحیک نہ ہو، قرآن پاک بھی غصے پر قابو پانے کا حکم دیتا ہے۔