پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کہتے ہیں سلیکٹڈ سے مراد وہ ہے جس کی کامیابی میں ایجنسیاں کرداراداکریں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اپنے تمام وعدوں سے یوٹرن لے چکے ہیں اور اب ان کے اپنے اتحادی ان سے تنگ ہیں۔
پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما قمرالزمان کائرہ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ پنجاب کابینہ کی جانب سے نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ د دینا انتقامی کارروائی ہے،انہوں نے شاہد خاقان عباسی اوراحسن اقبال کی عدالتوں سے ضمانتوں کو خوش آئند قراردیا۔
قمرالزماں کہتے ہیں کہ ہم چاہتے ہیں جن جن پر مقدمات ہیں اور وہ جیل میں ہیں تو ان کو ضمانتیں دی جائیں۔ضمانتیں ملنا اچھی باتیں ہیں،ہم چاہتے ہیں سب کو ضمانتیں ملنی چاہئیں۔ میاں صاحب کو علاج کی سہولت ملنی چاہیے۔ان کیلیے سیر سپاٹے کا لفظ مناسب نہیں۔
قمرالزماں نے کہاکہ سلیکٹڈ سے ہماری مرادیہ ہے کہ جس کو پاکستان کی ایجنسیاں اس ببل میں ہوا بھریں، دیگر جماعتوں کو اس کے ساتھ ملائیں۔ٹی وی چینلزپر مخصوص ماحول بنایا جائے ، حلقے خصوصی انداز سے ترتیب دیے جائیں۔سرکاری مشینری کو استعمال کیاجائے، مختلف جماعتوں کو توڑ کر ملایا جائے ہم اس کو سلیکٹڈ کہتے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کیلیے سلیکٹڈ کا لفظ پہلی بار پاکستانی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اداکیاتھا۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر واپس آنا چاہتی تھیں، جونیجو صاحب نے اس وقت ضیا سے ٹکرلی اور بی بی کو واپس آنے کا رستہ دیا۔مشرف دور میں ہمیں کہا گیا کہ ہم نے این آر او لیا حالانہ ہم نے نہیں لیا تھا۔عالمی طاقتوں سے بھی بات کی تھی۔بی بی واپس نہ آتیں تو اامریت کا سلسلہ طویل ہوجاتا۔ہمارا صرف عوام سے اتحاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو نہ سنبھالتے، این ایف سی نہ دیتے تو آج پاکستان اس حال میں نہ ہوتا۔اسی پر بی بی نے کہا تھا انہیں واپس آنے دیاجائے۔اس سب کو لوگوں نے این آراو قراردیا ایسا نہیں۔ نوازشریف نے اور شہباز شریف کو دوبار وطن آنے پر واپس بھیج دیا گیا۔عمران خان اس ملک کی جان چھوڑیں تاکہ اس ملک کو کسی بہتر ڈگرپرڈالا جاسکے۔