جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں مبینہ منفی کردارکی بنیا دپروفاقی وزیرقانون فروغ نسیم کے خلاف کارروائی کے معاملہ پر وکلاکے دونوں بڑے ملک گیر گروپ انڈیپینڈنٹ اورپروفیشنل ایک پیج پرآگئے،جس کے باعث ملک بھر کی بارکونسلیں اوربارایسوسی ایشنیں بھی اس معاملہ پر متفق نظر آرہی ہیں۔
وکلارہنمائوں نے نئے اٹارنی جنرل بیرسٹر خالد جاوید خان کی طرف سے جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں حکومت کی پیروی کرنے سے انکار کو پروفیشنلزم کامظاہرہ قراردیاہے،انڈیپینڈنٹ گروپ کے رہنمائوں پاکستان بارکونسل کے وائس چیئرمین عابد ساقی اور محمد احسن بھون نے کہا کہ عدلیہ کے خلاف مہم جوئی میں بنیادی کردار فروغ نسیم کا ہے۔
سابق اٹارنی جنرل انور منصورنے عدالت میں فاضل بنچ پرجوالزام لگائے اس کے پیچھے وزیرقانون کا ہاتھ ہے،اس لیے ہم فروغ نسیم کے استعفیٰ اور معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئے اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتادیاکہ وہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف ریفرنس کے معاملہ پر حکومت سے متضاد رائے رکھتے ہیں، اس لیے انہوں نے اس کیس میں حکومت کی پیروی کرنے سے معذرت کرکے پروفیشنلزم کا مظاہرہ کیاہے۔
پروفیشنل گروپ کے سربراہ حامد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں وزیرقانون کا کردار قابل ستائش نہیں اور نہ ہی اس کی حمایت کی جاسکتی ہے،سپریم کورٹ میں وزیرقانون کے خلاف جو توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے اسے پاکستان بارکونسل کے تمام ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
وزیرقانون کے استعفیٰ کے مطالبہ کے معاملہ پرآئندہ چند روز میں گروپ کا اجلاس بلا یاجارہاہے۔پروفیشنل گروپ کے رہنما اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکریٹری شمیم الرحمن ملک نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کیس میں جو کچھ ہوا اس کے ذمے دار حکومت کے چیف لاافسر کے طور پر فروغ نسیم ہیں۔
سابق اٹارنی جنرل نے فاضل ججوں پرجب الزام لگایا اس وقت فروغ نسیم کیوں خاموش رہے،وہ تب بولے جب ایک روز بعد سپریم کورٹ نے اس معاملے کا سخت نوٹس لیا۔اس سارے معاملے میں بنیادی کردار فروغ نسیم کا ہے،انہیں مستعفی ہوجانا چاہیے۔