لاہورہائیکورٹ نے رانا ثنااللہ کی نیب تحقیقات کےخلاف درخواست پر نیب سے جواب طلب کرلیا،عدالت نے نیب کو رانا ثنااللہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا،رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نیب والے چائے پربلاتے ہیں اورگرفتارکرلیتے ہیں،عدالت نے کہا کہ چائے پرتوابھی نندن کوبھی بلایاتھا، جج کے ریمارکس پرکمرہ میں قہقہے لگ گئے۔
لاہورہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ کی نیب تحقیقات کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی،جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سماعت کی،وکیل رانا ثنااللہ نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ یکم جولائی 2019 کو اے این ایف نے رانا ثنا اللہ کو گرفتارکیا،رانا ثنا اللہ پر منشیات کے ذریعے اثاثے بنانے کا الزام لگا ،اب نیب اثاثوں کو کرپشن کے ذریعے بنانے کا الزام لگا رہا ہے۔
وکیل رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ضمانت پر رہائی کے بعد اب نیب نوٹس دے رہا ہے ،2 ریاستی ادارے اثاثوں پر انکوائری نہیں کر سکتے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ انکوائری راناثنا کی رہائی سے پہلے سے چل رہی تھی ۔
جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ اے این ایف اورنیب کے اختیارات مختلف ہیں،نیب اپنے اختیارات سے تحقیقات کررہاہے توغلط کیاہے؟، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نیب والے چائے پربلاتے ہیں اورگرفتارکرلیتے ہیں،عدالت نے کہا کہ چائے پرتوابھی نندن کوبھی بلایاتھا،جج کے ریمارکس پرکمرہ میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے کہا کہ نیب بتائے کہ ایک ہی اثاثے کی دو ادارے کیسے تفتیش کرسکتے ہیں ،عدالت نے کہا کہ راناثنااللہ کوگرفتاری کاخدشہ ہے توضمانت دائرکرسکتے ہیں،عدالت نے نیب کوراناثنااللہ کوہراساں کرنے سے بھی روک دیا،عدالت نے نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا اورسماعت 25 مارچ تک ملتوی کردی۔