کراچی کے علاقے رضویہ سوسائٹی میں رہائشی عمارت گر گئی جس کے ملبے تلے دب کر خاتون سمیت 6افراد جاں بحق جبکہ 24 زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔ وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے حادثے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔
ریسکیو حکام کے مطابق ملبے تلے دبے دیگرافراد کو نکال لیاگیا ہے، حادثے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جن میں سے مزید2بچے انتقال کرگئے۔
ایک جاں بحق شخص کی غلام مصطفیٰ کے نام سےشناخت ہوئی، زخمیوں میں 42سالہ خرم، 18سالہ دانیال، 70سالہ خاتون شامل ہیں جبکہ 8 سالہ حماد، 35 سالہ عارفہ اور28سالہ اویس بھی زخمی ہوئے۔ عمارت 3 سال پہلے تعمیر کی گئی تھی اور بلڈر چار منزلہ عمارت پر پانچویں منزل تعمیر کر رہا تھا۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا عملہ ابھی تک جائے وقعہ پرنہیں پہنچا جس کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ یہ عمارت گنجان آبادعلاقے میں واقع ہے۔
یہ کثیرالمنزلہ عمارت دوسال پہلے بنی تھی تاہم اس پر مزید تعمیرات بھی کی گئیں،عمارت میں کئی خاندان مقیم تھے لوگوں کی بڑی تعداد اپنی مدد آپ کے تحت ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کی کوشش کررہہی ہے،8زخمیوں کو ملبے سے نکال کرعباسی شہید اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
کے الیکٹرک کا عملہ فوری طورپرجائے حادثے پرپہنچ گیا اورعلاقے کی بجلی منقطع کردی تاکہ کرنٹ لگنے کا کوئی واقعہ پیش نہ آئے کیونکہ عمارت گرنے سے بجلی کے تار ٹوٹ کرگلی میں گرگئے تھے۔
نجی ٹی وی کے مطابق بظاہر محسوس ہورہا ہے کہ عمارت کی بنیادیں کمزورتھیں جو اس کے گرنے کی ایک وجہ ہوسکتی ہے۔ ریسکیوٹیمیں اورایمبولینسیں وہاں پہنچ گئی ہیں۔
حادثے میں اوپر والے تین فلور تباہ ہوئے ہیں جبکہ اوپروالی منزلیں ساتھ والی عمارت کے ساتھ لگ گئی ہیں جن کے کسی بھی وقت گرنے کا خدشہ بھی موجود ہے،فرسٹ فلورکے ملبے اوراوپر والی منازل پر لوگوں کے پھنسے ہونے کے امکانات ظاہرکیے گئےہیں۔
یہ5منزلہ عمارت قریبی عمارت کے ساتھ لگتے ہوئے گری جس کا کچھ ملبہ برابر والی عمارت پر بھی گرا ہے،پولیس احتیاطاً برابروالی عمارت کو خالی کرالیا ہے۔
یہ علاقہ گنجان آبادی والا علاقہ ہے جبکہ جو عمارت گری ہے اسے فاطمہ منزل کے نام سے جانا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ اورگورنر سندھ نے واقعے کا نوٹس لے لیا، گورنر سندھ نے کمشنرکرچی سے رپورٹ طلب کرلی۔