سپریم کورٹ آف پاکستان نے حقِ مہرکے مقدمے میں خاتون فلک نگار کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں ساڑھے 12 تولے سونا اورآدھا گھر بطورحق مہر دینے کا حکم دے دیا۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے ججزپرمشتمل 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے دورانِ سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت فیملی مقدمات کو تسلی سے سن کرفیصلہ کرتی ہے،اگرحقِ مہر نہیں دے سکتے تو پھر شادی نہیں کرنی تھی۔
انہوں نے کہا کہ نکاح میں حقِ مہر لکھوا دیتے ہیں، پھرحقِ مہر نہ دے کرعدالت کی مشکلات بڑھا دی جاتی ہیں،عدالت نے قرآنی آیات کو دیکھ کر فیصلہ دیا ہے۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے یہ بھی کہا کہ قرآن کی آیات سے کوئی کیسے اختلاف کر سکتا ہے، کہہ دیں کہ اجمل کی بیوی فلک نگار مسلمان نہیں۔
محمد اجمل نامی شخص نے سوات میں فلک نگار نامی خاتون سے نکاح کیا تھا، فیملی کورٹ نے اجمل کو فلک نگار کو سوات میں گھراور25 تولے سونا حقِ مہر میں دینے کا حکم دیا تھا، ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کا یہ فیصلہ کالعدم قراردے دیا تھا۔