ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ کمشنر کراچی کو دکانیں اور ریسٹورنٹس بند نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اب تک وفاق شاید خاموش بیٹھا ہوا ہے، امید تھی کہ وزیراعظم کوئی اہم اعلان کریں گے لیکن ان کا قوم سے خطاب کوئی معنی خیز نہیں تھا، احتیاطی تدابیر کا تو ہم سب کو پتا ہے، گزارش ہے کہ وزیراعظم اس مسئلے کو سنجیدہ لیں، وفاق ٹویٹر سے نکل کر کوئی کام کر رہا ہوتا تو حالات ایسے نہ ہوتے، جو ہونا تھا وہ ہو گیا،اب ٹویٹر سے باہر نکلیں۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے، سندھ میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد181 ہوگئی ہے، سکھر میں کرونا وائرس کے مریض 143ہو گئے ہیں جب کہ 38 میں سے 2 مریض صحت یاب ہو گئے ہیں۔ کرونا کا دنیا میں علاج نہیں احتیاط کی جا سکتی ہے، یہ پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی یا ایم کیو ایم کا مسئلہ نہیں، ذمے دار شہری کے طور پر سب کو اپنا اپنا کردارادا کرنے کی ضرورت ہے، ہاتھ جوڑکرکہتا ہوں کہ سیاست کرنے کے لئے زندگی پڑی ہے، متحد ہوکر اس مسئلے کا سامنا کرنے کی ضرورت ہے، تنقید کرنے والے انسانیت کی خدمت میں کردار ادا کریں۔
مرتضیٰ وہاب نے سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حلیم عادل شیخ جس قسم کے بیانات دے رہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے، حلیم عادل شیخ کون ہیں،عمران خان سے پوچھ لیں ان کوپتا بھی نہیں ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا تھا کہ ہم نے سندھ میں بڑی تعداد میں ٹیسٹنگ کٹس دی ہیں، جس کاغذ پر ان ٹیسٹنگ کٹس کی تعداد لکھی تھی وہ مصدقہ نہیں تھی، سندھ حکومت نے 10ہزار ٹیسٹنگ کٹس امپورٹ کی ہیں، وفاق سے اب تک ہمیں 200 کٹس موصول ہوئی ہیں، اب تک سندھ میں 844 ٹیسٹ کیے گئے ہیں، ڈاؤ یونیورسٹی، انڈس اسپتال اورآغا خان اسپتال کے علاوہ کہیں سرکاری ٹیسٹ نہیں کیے جا رہے۔
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا وائرس سے متعلق اہم فیصلے کیے ہیں، اس کے علاوہ بیورو کریسی اور دیگر ملازمین نے بھی تنخواہوں کا کچھ حصہ فنڈز کے لیے رکھا ہے۔ ہم تو لوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کی بات کہہ رہے ہیں، ٹرین کے ڈبوں میں ہزاروں افراد بیٹھے ہوں گے تو احتیاط کیسے ہوگی۔
انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے ریسٹورنٹس کی بندش کا مشکل فیصلہ کیا، دکانوں کی بندش کا اطلاق پرچون اور میڈیکل اسٹورز پر نہیں ہوگا۔ فیصلے کا اطلاق روزمرہ کی اشیا رکھنے والی دکانوں پر نہیں ہوگا، حکومتی فیصلے پر ابھی تک 100 فیصد عمل درآمد نہیں ہوا،آج بھی کچھ دکانیں اور ریسٹورنٹس کھلے دیکھے ہیں، کمشنر کراچی کو خلاف ورزی کرنے کے خلاف کارروائی کا کہا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت کا کہنا تھا کہ کچھ نیک لوگوں نے اپنے آپ کو رضاکارانہ طور پر پیش کیا ہے، ہماری مدد کا سب سے آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم سب اپنے آپ کو 14روز کیلیے کورنٹائن کر لیں،اپنے عزیزواقارب کو گھروں پر رہنے کا پیغام دیں، کرونا وائرس کے لیے فنڈ 3 ارب سے شروع کر رہے ہیں، جس کے لیے پیپلز پارٹی کے ارکان سندھ اسمبلی نے اپنی ایک ایک ماہ کی تنخواہ دی ہے،اس فنڈ کے شفاف استعمال کے لیے سندھ حکومت نے 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔