اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایران سے زائرین کو پاکستان لانے پر وفاقی حکومت، وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری اورزلفی بخاری سے جواب طلب کرلیا ہے۔
ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی ہے۔ سول سوسائٹی کی جانب سے دائر درخواست میں جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کی ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ تفتان بارڈر سے زائرین کی فیصل آباد،جھنگ یا دوسرے شہروں کو منتقلی کو روکا جائے، اگر زائرین کو ان شہروں میں لانے سے کوئی نقصان ہواتو ذمے دار متعلقہ افراد ہوں گے، تفتان بارڈر کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دیا جائے، بارڈر پر زائرین کے لیے فوری عمارت تعمیر کرکے انہیں وہاں رکھنے کا حکم دیا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ حکومت سے پوچھ لیتے ہیں کہ تفتان سے آنے والوں کو کہاں رکھا ہے اور یہ مراکز کہاں کہاں قائم کیے ہیں؟ قرنطینہ میں رکھنے کا مقصد ہی انہیں الگ رکھنا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ عوام کو فوری طور پر ماسک اور سینیٹائزرز مہیا کرنے کا حکم دیا جائے، ایران سے آنے والے زائرین کو گنجان آباد شہروں میں منتقلی سے روکا جائے۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ پالیسی معاملہ ہے، شارٹ ڈیٹ دے رہے ہیں، حکومت کا جواب آنے دیں۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاون خصوصی ذلفی بخاری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرکے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا۔