سپریم کورٹ نے کرونا وائرس کے پیش نظر ہائیکورٹس کے قیدیوں کے رہائی کے تمام فیصلے معطل کر دیے ہیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے کس اختیارات کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ؟ ہائیکورٹس سوموٹو کا اختیار کیسے استعمال کر سکتی ہیں۔
سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے پھیلاﺅ کے خدشے کے باعث قیدیوں کی رہائی کیخلاف اپیل کی سماعت ہوئی جس دوران سپریم کورٹ نے قیدیوں کی رہائی پر عملدرآمد روکتے ہوئے تمام ہائیکورٹس کے فیصلے معطل کر دیئے ہیں ۔ہائیکورٹس نے قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد صوبائی حکومت نے قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈو کیٹ جنرل گلگت بلتستان ، وفاق ، تمام ایڈو کیٹ جنرلز، آئی جی اسلام آباد ، سیکریٹری داخلہ ، آئی جیز جیل ، پراسیکیوٹر جنرل نیب اوراے این ایف کو نوٹس جاری کردیاہے ۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا 408 قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ معطل کر دیا ہے جبکہ اس کے علاوہ دیگر عدلتوں کے جاری کردہ فیصلے بھی معطل کر دیے گئے ہیں ۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کی رہائی سے متعلق ہائیکورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں،درخواست گزارکے حق دعویٰ پرکوئی اعتراض نہیں اٹھا رہا، قیدیوں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ گائیڈ لائن طے کرے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کرونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے، سنگین جرائم میں ملوث قیدیوں کی رہائی کی اجازت نہیں دے سکے ،ملک کو وائرس کی وجہ سے کن حالات کا سامنا ہے سب پتہ ہے ۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے کس اختیارات کے تحت قیدیوں کی رہائی کا حکم دیا ؟ ہائیکورٹس سوموٹو کا اختیارکیسے استعمال کرسکتی ہے۔