وزیراعظم عمران خان نے تعمیراتی شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے مراعات کے بڑے پیکج کا اعلان کردیا۔
پیکج کا اعلان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سال تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں سے ذرایع آمدن کے بارے میں سوال نہیں ہوگا۔ تعمیراتی شعبے پرٹیکس کی شرح فکس کررہے ہیں،جس کے نتیجے میں اس شعبے کے ٹیکسوں کی مجموعی شرح کم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ تعمیراتی شعبے کو باقاعدہ صنعت کا درجہ دیا جارہا ہے اور اس کے لیے کنسٹرکشن انڈسٹری ڈیولپمنٹ اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ نئے پاکستان ہاؤسنگ اسکیم میں تعمیرات کرنے والوں کو 90 فیصد ٹیکس کی رعایت دیں گے۔ اسٹیل اور سیمینٹ کے علاوہ تعمیراتی مواد اور خدمات پر سروسز ٹیکس معاف کیا جارہا ہے۔ اسی طرح اگر کوئی اپنا مکان فروخت کرے گا تو اس سے کیپیٹل گین ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 150 ارب جاری کرنا شروع کردیے ہیں جس سے غریب طبقے کو مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ احساس پروگرام کے تحت 1 کروڑ لوگ ابھی تک مالی مدد کے لیے رجوع کرچکے ہیں لیکن صرف اس طریقے سے عوام کے غریب طبقے کی مدد کرنا اور بقا ممکن نہیں۔
وزیراعظم نے کہاکہ ملک میں زراعت کے بعد تعمیراتی شعبے سے سب سے زیادہ روزگار ملتا ہے، اس کی سرگرمیاں جاری کرنے کا مقصد یہی ہے کہ روزانہ اجرت پر کام کرنے والوں کو روزگا ملتا رہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ صوبوں کے ساتھ مل کر سیلز ٹیکس میں کمی لا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نیاپاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے لیے 30 ارب روپے کی سبسڈی دے رہے ہیں۔
وزیراعظم ن نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ کہ کرونا کا معاملہ دو ہفتے کے بعد کہاں تک جائے گا،لاک ڈاون کرنا ہے تو غریبوں کی بنیادی ضروریات پوری کرنا ہوں گی کیونکہ لاک ڈاون تب کامیاب ہو گا جب غریبوں کے محلے میں بھی لاک ڈاون ہو گا ،صرف ڈیفنس یا گلبرگ کا لاک ڈاون کرکے کامیابی حاصل نہیں ہو گی ۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے ووہان میں دو مہینے کا لاک ڈاون کر کے لوگوں کے گھروں میں کھانا پہنچا یا ،پاکستان میں غریبوں کے محلے میں کھانا دینے جائیں تو حملہ ہو جاتا ہے۔