سورج کی روشنی کورونا وائرس کو تیزی سے ختم کرتی ہے۔فائل فوٹو
سورج کی روشنی کورونا وائرس کو تیزی سے ختم کرتی ہے۔فائل فوٹو

’’دھوپ کورونا وائرس کے لیے زہر قاتل‘‘

امریکی حکام نے ایک تازہ سائنسی تحقیق کے حوالے سے بتایا ہےکہ ‘دھوپ’ کورونا وائرس کو تیزی سے تباہ کرتی ہے تاہم اس رپورٹ کو ابھی مزید تحقیق سے گزارا جانا ہے۔

ایک سینیئر امریکی عہدیدار نے ایک تازہ سائنسی تحقیق کے حوالے سے بتایا ہے کہ سورج کی روشنی کورونا وائرس کو تیزی سے ختم کرتی ہے۔ تحقیق کو ابھی عوامی سطح پر پیش نہیں کیا گیا ہے کیوںکہ اس کی مزید چھان بین ہونا ہے۔

امریکا کی ہوم لینڈ سکیورٹی کے سائنس اور ٹیکنالوجی سے وابستہ مشیر ویلیم برائن نے وائٹ ہاؤس میں رپورٹرز سے بات چیت میں کہا کہ دھوپ میں موجود بالائے بنفشی شعاعوں کا کورونا وائرس سے زبردست اثر دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ گرمیوں میں اس وائرس کے پھیلاؤ میں کمی ہو سکتی ہے۔

برائن نے کہا کہ ہمارا اب تک کا اہم ترین مشاہدہ یہ ہے کہ دھوپ میں ہوا اور سطحوں پر موجود وائرس پر طاقت ور اثرات پڑتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کے تناسب کے بھی اس وائرس پر زبردست اثرات دیکھے ہیں۔ درجہ حرارت اور نمی میں اضافے جیسا ماحول اس وائرس کے خلاف جاتا ہے تاہم یہ تحقیقی رپورٹ ابھی عام نہیں کی جا رہی ہے اوراس لیے اس پر آزاد ماہرین کی رائے کا حصول ممکن نہیں۔

اس سلسلے میں یہ بھی واضح نہیں کہ امریکا میں ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ماہرین نے وائرس پر دھوپ کے اثرات کے جائزے کے لیے کون سے سائنسی طریقہ ہائے کار کا استعمال کیا ہے تاہم یہ بات اہم ہے کہ دھوپ میں موجود الٹراوائلٹ ریز یا بالائے بنفشی شعاعوں میں سینیٹائزر ایفکٹ موجود ہوتا ہے، کیوں کہ ان شعاعوں میں موجود تابکاری وائرس کے جینیاتی مواد کو نقصان پہنچاتی ہے اوراس کی وجہ سے وائرس میں اپنی کاپیاں تیارکرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔

اس معاملے میں اہم سوال یہ ہے کہ بالائے بنفشی شعاعیں کس شدت کی ہوں تو وہ کورونا وائرس کے لیے نقصان دہ ہوتی ہیں؟ یہ بھی واضح نہیں ہے کہ اس حوالے سے لیبارٹری میں کی جانے والی تحقیق میں گرمیوں کی دھوپ کا درست متبادل استعمال کیا گیا یا نہیں؟ ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی ٹیکسرکانہ سے وابستہ حیاتیاتی سائنس کے شعبے کے سربراہ بینجمن نوئمین نے کہا کہ یہ جاننا بہت اہم ہو گا کہ اس سلسلے میں تجربات کس طرح کیے گئے۔

نوئمین کا مزید کہنا ہے کہ ایسا نہیں کہ کوئی تجربہ ٹھیک کیا گیا ہے یا غلط، اہم یہ ہے کہ وائرس پر تحقیق کرتے ہوئے مختلف چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔

برائن نے سلائیڈز پرامریکا کی قومی بائیوڈیفنس تجزیاتی و انسدادی مرکز میری لینڈ میں کی جانے والی تحقیق وائٹ ہاؤس میں مختصر نداز سے پیش کی۔ اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اکیس سے چوبیس ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور ہوا میں نمی کے 20 فیصد تناسب میں کسی خشک اور سخت سطح پرکورونا وائرس گھٹ کر نصف ہو جاتا ہے۔